آن لائن قربانی میں حصہ لینے والے عوام  تاحال پریشان

669

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) شہر قائد میں اجتماعی قربانی  کے لئےآن لائن بکنگ کروانے والےہزاروں لوگ پریشان ہوگئے۔

شہر قائد میں اجتماعی قربانی  کے لئےآن لائن بکنگ کروانے والےہزاروں لوگوں کے گھر پر عید الاضحیٰ کے تیسرے روز بھی  گھر وں پر گوشت نہیں پہنچ سکا ہے،شہری شدید پریشانی میں مبتلا ہیں کہ ان کی قربانی ہوئی بھی کہ نہیں ہوئی۔

تفصیلات کےمطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے سبب حکومت نے اس مرتبہ لوگوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالنے کو ترجیح دیں،عیدالاضحیٰ سے قبل مختلف کمپنیوں جس میں امتیاز سپر اسٹور ،لال میٹ‘، ’میٹ ماسٹر‘، ’فریش ون‘ و دیگر نے اشتہار دیے جس میں اجتماعی قربانی کے ساتھ ساتھ گوشت کی گھر گھر فراہمی کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔

 مگر عید کے تیسرے دن بھی قربانی کے حوالے سے لوگوں کو آگاہ نہیں کیا جا رہا  ہے کہ قربانی ہوئی بھی یا نہیں،جس کی وجہ سے لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں،ٹو یٹر،فیس بک اور واٹس ایپ پہ گروپس بنا کر اپنے مسائل کے حوالے سے لوگوں کو آگاہ کررہے ہیں۔

بہت سے ایسے لوگ جو کہ عمومی طور پہ قربانی گھر پر کیا کرتے تھے انہوں نے ان کمپنیوں کے پاس آرڈر بک کرلیے تاہم عید کے تیسرے دن بھی ان میں سے بیشتر لوگوں کے گھر نہ گوشت پہنچا ہے نہ کوئی خیر خبر ہے کہ ان کی قربانی ہوئی بھی کہ نہیں ہوئی ہے۔

لیاقت آباد کے رہائشی نسیم احمد بھی ان بدقسمت لوگوں میں سے ہیں جنہیں عید کے تیسرے روز بھی گوشت موصول نہیں ہوا ہے۔ انہوں نےصحافیوں کو بتایا کہ ’میں نے لال میٹ کے ذریعے قربانی کا آرڈر کیا تھا،گوشت تو نہیں ملا ابھی تک مگر اصل پریشانی قربانی کی ہے۔کمپنی والے تو کہتے کہ بے فکر رہیں قربانی ہوگئی،مگر میں نہیں مانتا یہ بات مجھے تو لگتا میری قربانی ضائع ہو گئی ہے۔

لال میٹ کی جانب سے فراہم کردہ رابطے کے نمبرز پر کوئی کال ریسیو نہیں کررہا ہے،تاہم ان کی جانب سے فیس بک پہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ وہ لوگوں کو پیش آنے والی مشکلات اور پریشانی کے لیے معذرت خواہ ہیں اور سدباب کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ لال میٹ  ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے آرڈر بروقت تیار ہوئے تھے مگر کوریئر سروس کی وجہ سے گوشت کی فراہمی متاثر ہوئی ہیں۔

ایک اور متاثرہ صارف محمد اقبال کا کہنا تھا کہ انہوں نے گائے کے تین حصوں کا آرڈر دیا تھا جو عید کے پہلے دن ایک بجے ملنا تھا، تاہم پہلے دن شام تک بس ایک حصہ ملا انہیں وہ بھی خراب حالت میں تھا۔ ’اس میں سے اتنی بدبو آرہی تھی کہ میں نے گوشت واپس کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ تو وہ حصہ واپس آیا اور باقی دو حصوں کا تو ابھی تک کوئی پتہ نہیں ہے،نہ کوئی کال اٹھا رہا نہ جواب دے رہا ہے۔

گلستان جوہر کی رہائشی عروج عظمت کا کہنا ہے کہ انہوں نے میٹ ماسٹر سے قربانی کا آرڈر دیا تھا، جو عید کے پہلے دن سہہ پہر میں ملنا تھا،تاہم عید کے تیسرے دن بھی گوشت کا کوئی اتا پتہ نہیں، کمپنی والے کہتے ہیں کورئیر والوں کے پاس ہے اور کورئیر والوں کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔

ان کمپنیوں کے ہزاروں متاثرین نے واٹس ایپ پر گروپس بنا لیے ہیں جہاں اگلے لائحہ عمل کے حوالے سے بھی بات ہو رہی ہے، کچھ کا خیال ہے کہ یہ معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کردینا چاہیے کیونکہ آن لائن فراڈ ہوا ہے، جبکہ کچھ سیٹیزن پورٹل پہ شکایت درج کرنے کا بھی کہہ رہے، جبکہ اس سب کے بیچ کچھ ایسے بھی ہیں جو صبر کی تلقین کر رہے ہیں۔

میٹ ماسٹر نے عید کے دوسرے دن سوشل میڈیا پہ جاری بیان میں بتایا تھا کہ چند ناگزیر وجوہات کی بنا پہ وہ عید کے پہلے دن کے آرڈر ڈیلیور نہیں کر سکے، لیکن وہ اس کا ازالہ دوسرے دن کر دیں گے، تاہم متاثرین کے بیانات سے ایسا لگتا نہیں کہ مسئلہ حل ہوا،

 ہے کیونکہ واٹس ایپ گروپس پہ ابھی تک پہلے دن کی بکنگ والے گوشت نہ ملنے کا رونا رو رہے ہیں۔

لال میٹ کی جانب سے فیس بک پہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ وہ لوگوں کو پیش آنے والی مشکلات اور پریشانی کے لیے معذرت خواہ ہیں۔

میٹ ماسٹر نے گوشت کی ڈیلیوری ٹی سی ایس کورئیر سروس کے حوالے کی تھی، جس کے نمائندے نبیل کا کہنا ہے کہ عید کے پہلے دن میٹ ماسٹر کی جانب سے گوشت کا پہلا ٹرک شام پانچ بجے فیکٹری سے نکالا گیا تھا۔ نبیل نے بتایا کہ وہ گلستان جوہر میں ڈیلیوری انچارج ہیں اور عید کے دن صبح پانچ بجے ہی فیکٹری پہنچ گئے تھے تاہم پہلا ٹرک ہی پانچ بجے لوڈ کیا گیا۔ واضح رہے کہ کمپنی کی جانب سے لوگوں کو دن 11 بجے سے گوشت کی فراہمی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

کورئیر اہلکار نے بتایا کہ آرڈر دیر سے ملنے کی وجہ سے لوگوں کا غم و غصہ انہیں برداشت کرنا پڑ رہا ہے، ’کمپنی والے تو کورئیر والوں کا نمبر میسج کردیتے، لوگ ہمیں دھمکی دے رہے بد تمیزی کر رہے مگر ہم مجبور ہیں، ڈیوٹی پر ہیں سو چپ چاپ سہہ رہے ہیں۔

اس کے علاوہ فریش ون اور امتیاز سپراسٹور کی جانب سے کی گئی اجتماعی قربانی کے حوالے سے بھی متعدد بے ضابطگیوں کی اطلاعات ہیں اس حوالے سے لوگ سوشل میڈیا گروپس میں پوسٹ کر رہے ہے۔واضح رہے کہ جن لوگوں کو گوشت مل بھی رہا ہے وہ اس کی مقدار اور کوالٹی سے مطمئن نہیں ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ گائے کہ ایک حصے میں محض نو سے 10 کلو گوشت موصول ہوا، جبکہ اسے صحیح انداز سے بنایا بھی نہیں گیا تھا۔

ان تمام کمپنیوں کے دفاتر اور دکانیں جہاں جا کر لوگوں کے آرڈر کی پیمنٹ کی تھی وہ تین دن سے بند ہیں، جبکہ رسید پہ فراہم کردہ نمبروں پہ بھی کوئی کال نہیں اٹھا رہا نہ درست معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔