مقبوضہ کشمیر میں 1 سال کے دوران 217 کشمیری شہید ہوئے

1350

مقبوضہ کشمیر میں قابض  بھارتی فوج نے 1 سال کے دوران 217 کشمیریوں کو شہید کردیا  جس 4 خواتین سمیت 10 نوعمر کشمیری بچے شامل تھے جبکہ ہزاروں خواتین کے ساتھ برحرمتی اور سینکڑوں بچوں کو اغواء کرلیا گیا ۔

بھارت نے گزشتہ برس آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علیحدگی پسندگروپوں کو عملی طور پر کچلنے کی حکمت عملی اپنائی ہے جبکہ بھارت نواز محبوبہ مفتی اور فاروق عبداللہ  بھی گزشتہ 1 سال سے نظر بند ہیں ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق لوگ ، خاص طور پر نوجوان ، محسوس کرتے ہیں کہ کشمیر اور نئی دہلی کے درمیان کسی بھی مفاہمت کا کوئی امکان نہیں رہااور اب ان کے سامنے صرف دو ہی انتخاب ہیں۔ نئی سیاسی حقیقت کے سامنے ہتھیار ڈالنایا اس کے خلاف مزاحمت ہے۔چنانچہ اس ایک سال میں شہید ہونے والے حریت پسند جو حالیہ مہینوں میں مقابلوں میں مصروف ہیں وہ زیادہ تر مقامی کشمیری ہیں۔

How Mr X turned from being a die-hard Modi fan to a thorough Modi ...

مقبوضہ جموں و کشمیر میں رواں سال سرکاری فوج کی کارروائیوں میں حزب المجاہدین ،جیش محمد اور لشکر طیبہ کے متعدد اعلی کمانڈرشہید ہوئے ہیں۔

جنوبی کشمیر میں ضلع اننت ناگ کے ڈیلگام کے علاقے میں سرکاری فوج کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں لشکر طیبہ کے ضلعی کمانڈر مظفر احمد بھٹ سمیت چار عسکریت پسند شہید ہوئے جن کا تعلق تحریک لبیک اور حزب المجاہدین تنظیموں سے تھا۔

دوسری جانب حزب المجاہدین کے اعلیٰ ترین کمانڈر ریاض نائیکو کی شہادت نے مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کیخلاف مزید اشتعال پیدا کردیا ہے۔

India's internet curbs in disputed Kashmir hamper Covid-19 fight

قبل ازیں  نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعدسے ہی کشمیر میں عسکریت پسندی اور احتجاج کی نئی لہر شروع ہوئی تھی جبکہ  20 مئی سے کل جماعتی حریت کانفرنس کےسینئر رہنما محمد اشرف صحرائی کے بیٹے اور حزب المجاہدین کے ضلعی کمانڈرجنید صحرائی شہید ہوئے۔

 مقبوضہ کشمیر ایک برس سے کھلی جیل میں تبدیل ہے ،ہزاروں حریت رہنماوں ، سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں ، مذہبی سربراہوں ، صحافیوں ، تاجروں ، وکلا اور سول سوسائٹی کے ممبروں ، نوجوانوں اور کارکنوں کو 5 اگست 2019 کے بعد یا اس سے قبل گرفتار کیا گیا تھا۔ اب بھی تہاڑ اور ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر کی دیگر جیلوں میں بند ہیں۔ جن میں محمد یاسین ملک ، شبیر احمد شاہ ، محمد اشرف صحرائی شامل ہیں۔جبکہ سینئر حریت رہنما سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سری نگر میں نظربند ہیں۔

اسی عرصے کے دوران بہت سے صحافیوں کو بھی ہراساں کیا گیا اور ان پر مقدمات قائم کئے گئے، جن میں مسرت زہرہ ،پیرزادہ عاشق،معروف ٹی وی پینلسٹ اور صحافی گوہر گیلانی اور قاضی شبلی شامل ہیں۔