عنایت علی خان …ایک عہد ساز شخصیت

844

ایک عہد ساز شخصیت، شاعر، نعت گو، کالم نویس، معلم و مدرس، محقق، محب وطن، بچوں کے محسن، غریبوں کے غم خوار، دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی مضبوط آواز، بے پناہ انفاق کرنے والے، سادگی پسند، دورِ حاضر کے فتنوں پر نہ صرف نظر رکھنے والے بلکہ اپنے کالموں کے ذریعے اسلام کا دفاع اور فتنوں کا مقابلہ کرنے والے، اس پیرانہ سالی و صاحب فراش ہونے کے باوجود متحرک و بیدار، تحریک اسلامی کا اثاثہ تھے۔ ایک مزاحیہ مزاج رکھنے کے باوجود شائستہ و مہذب اندازِ شاعری ہی ان کو دیگر مزاحیہ شاعروں سے ممتاز کرتا ہے۔ اسلامی ذہن و سوچ رکھنے والے انقلابی شاعر گویا کہ اکبر الٰہ آبادی کا آخری کارتوس تھے۔ ان کے مشہور شعری مجموعے بچوں کے لیے پیاری کہانیاں، رقعات عنایت، عنایات وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ پانچ سال قبل حیدر آباد (سندھ) سے کراچی ماڈل کالونی منتقل ہونے کے بعد ان سے مسلسل رابطے میں رہا اور ان سے رہنمائی حاصل کرتا رہا۔ دروس قرآن، گروپ ڈسکشن، ادبی محفلوں اور عید ملن پارٹیوں میں اکثر ہماری دعوت پر تشریف لے آتے اس طرح کی محفلوں میں شرکت کے مشتاق و متمنی رہتے۔ دعوتی و تنظیمی کام کے حوالے سے بھی مفید مشوروں سے نوازتے۔ گزشتہ 2 ماہ یعنی رمضان کے بعد سے طبیعت زیادہ خراب رہنے لگی تو میری بھی قربت مزید بڑھ گئی، موجودہ وبائی صورت حال کے پیش نظر سماجی رابطے کو ترجیح دیتا مگر خان صاحب کا اصرار رہتا کہ آپ عیادت کے اجر سے کیوں محروم ہونا چاہتے ہیں۔ ایک ماہ قبل ملاقات ہوئی تو فوراً کہنے لگے قمر صاحب میری طرف سے ایک صدقے اور ایک قربانی کا بکرا قربان کروا دیجیے گا الحمدللہ صدقے کا بکرا تو اسی وقت اور عید پر قربانی بھی ان شاء اللہ ان کی وصیت کے مطابق ہوجائے گی۔ رحلت سے 2 ہفتے قبل خون کی شدید ضرورت پڑی تو دو بوتل خون کا انتظام کروایا گیا، آکسیجن سلنڈر اور ان کی دیگر ضروریات کے حوالے سے بھی مسلسل رابطے میں رہے۔ شدید بیماری کی حالت میں محترم امیر جماعت سراج الحق صاحب و امیر حلقہ کراچی نعیم الرحمن صاحب و دیگر ذمے داران جماعت کو بھی ان سے عیادت کا شرف حاصل رہا۔
26 جولائی بروز اتوار صبح 4 بجے عنایت علی خان صاحب کے سیل فون سے کال موصول ہوئی تو ان کی صاحبزادی نے ان کی رحلت کی افسوس ناک خبر سنائی اور ساتھ ہی ان کی وصیت بھی بیان کی کہ سب سے پہلے قمر عباسی صاحب کو اطلاع دی جائے، تدفین اور نماز جنازہ کے حوالے سے بھی وصیت کی اور جلد از جلد تدفین کے کام کو مکمل کرنے کی تلقین بھی وصیت میں شامل تھی۔ الحمدللہ اس کے باوجود کہ آسمان بھی اس دن ان کی جدائی پر رو رہا تھا۔ شدید بارش کے باوجود ان کی وصیت کے مطابق تمام کام اللہ کی تائید و نصرت کے باعث بروقت نماز ظہر کے ساتھ مکمل کرلیے گئے۔ بارش کے باوجود لوگوں کی کثیر تعداد نمازِ جنازہ و تدفین کے مراحل میں شریک تھی، نائب امیر جماعت ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی اور حافظ نعیم الرحمن نے اس موقع پر اظہار خیال اور خراج تحسین پیش کیا۔ حافظ صاحب نے خصوصی دعا بھی کی۔
مرحوم نے سوگواروں میں اہلیہ، 2 بیٹے، 2 بیٹیاں اور لاکھوں چاہنے والوں کو چھوڑا۔ اللہ پاک ان کا نعم البدل عطا فرمائے۔ ہمیں جنت میں بھی ان کا رفیق بنائے لواحقین کو صبر جمیل پر اجر عظیم عطا فرمائے آمین۔