اسپورٹس بورڈ کے افسران میں لاکھوں روپے کی بندر بانٹ کا انکشاف

386

کراچی(رپورٹ: سید وزیر علی قادری )وزیر اعظم پورٹل پر شہری کی شکایت کے بعد وزارت بین الصوبائی رابطہ کے 35افسران کی طرف سے لاکھوں روپے اعزازیہ کے نام پر وصول کرنے کا انکشاف ہوا ہے، وزیر اعظم پورٹل نے وزارت بین الصوبائی رابطہ سے وضاحت مانگ لی۔وزارت نے لاکھوں روپے اعزازیہ لے کرماتحت ادارے پاکستان اسپورٹس بورڈ سے کمنٹس بھی مانگ لئے ، جن افسران نے لاکھوں اعزازیہ لیا انہی آفیسر ان نے انکوائری بھی مارک کر دی ، وزارت بین الصوبائی رابطہ میں اعزازیہ کے نام پر وزارت کے سیکریٹری سے لے کر نائب قاصد و ڈرائیورز میں لاکھوں روپے تقسیم ہویے، عالمی وبا کے پھیلائو کی وجہ سے گزشتہ 6ماہ سے پاکستان میں کھیل نہیں ہو رہے اور میدان ویران پڑے ہیں لیکن وزارت کے سیکریٹری سے نائب قاصد کو بہتر کارکردگی کے نام پر لاکھوں کا اعزازیہ دیا گیا، وزارت کے سیکریٹری نے پہلے وضاحت مانگی کہ کس مد میں اور کیوں رقم تقسیم کی گئی لیکن پھر بہتی گنگا میں خود بھی بندر بانٹ کا حصہ بن گئے،وزات کی طرف سے سیکشن آفیسر منور حسین نے ا سپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل پی ایس بی سے ان ادائیگیوں پر جواب مانگ لیا،حیران کن بات یہ ہے کہ منور حسین نے بھی پورٹل پر درج شکایت کے مطابق 31ہزار وصول کیے، ا سپورٹس بورڈ کے قائم مقام ڈی جی کی ذمہ داری سیکرٹری کے پاس ہے جنہوں نے 73ہزار 475 روپے وصول کیے۔ قومی حزانے سے وصولی کرنے والوں میں سیکرٹری سے لے کر ڈرائیور اور نائب قاصد تک 35سے زائد افراد شامل ہیں،وزیر اعظم پورٹل پر شکایت کے بعد وصولی کرنے والے افسران نے خود سے ہی جواب طلب کر لیا، رقم کی تقسیم پاکستان اسپورٹس بورڈ کی طرف سے کی گئی ، پورٹل پر درج کی گئی شکایات کے مطابق سابق سیکرٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ محمد علی شہزادہ نے اعزازیہ کے نام پر 73ہزار 475،ایڈیشنل سیکرٹری آمنہ عمران 73ہزار 360،سینئر جوائنٹ سیکرٹری عارف ابراہیم 73ہزار360،سینئرجوائنٹ سیکرٹری ایڈمن سید خالد گردیزی 70ہزار860،سی ایف انف خان نے 61ہزار115،ڈپٹی سیکرٹری اسپورٹس فیاض الحق نے 41ہزار805،سینئر پرائیوٹ سیکرٹری ٹو منسٹر منور حسین نے 35ہزار805، اسٹاف آفیسر ٹو منسٹر محمد عمر نے24ہزار385،سیکشن آفیسر پرویز اقبال بھٹی نے 27ہزار835،سیکشن آفیسر اسپورٹس منور حسین نے 31 ہزار 285، سیکشن آفیسر اسپورٹس شازیہ میر نے 42 ہزار 136، سیکشن آفیسر بجٹ ذیشان احمد نے 37 ہزار 830، سیکشن آفیسر جنرل فرحان اختر نے 20 ہزار 935، سیکشن آفیسر ایڈمن ون جنید عالم نے 18ہزار635،سیکشن آفیسر بجٹ انعام نے 20 ہزار095،سینٹر پرائیوٹ سیکرٹری ٹو سیکرٹری نوید میر نے 47ہزار905،اسٹنٹ پرائیوٹ سیکرٹری ٹو سیکرٹری محمد اقبال نے 29 ہزار 975،ریسرچ آفیسر محسن رضا جعفری نے 24 ہزار 385، اسسٹنٹ پرائیوٹ سیکرٹری خانس علی شاہ نے 29ہزار215،اے پی ایس وقار محمود 17ہزار55،پی ایس برائے ایڈیشنل سیکرٹری عظمت جاوید چوہدری 46ہزار380،اے پی ایس کو سینئر جوائنٹ سیکرٹری ٹو ایڈمن ارشد محمود 21ہزار615،اے پی ایس ٹو سینئر سیکرٹری اسپورٹس علی عمران 16ہزار،نائب قاصد عبد الغفار نے 6ہزار اے پی ایس آفتاب احمد نے 32ہزار،اسسٹنٹ ٹو سیکشن آفسر طاہر محمود نے 8ہزار ،نائب قاصد تصور اقبال نے 7ہزار،نائب قاصد محمد آصف نے 6ہزار ،نائب قاصد ثمر عباس نے 9ہزار،اسسٹنٹ طارق حسین نے 24 ہزار،اے پی ایس شہزاد ماجد نے 17 ہزار، اسسٹنٹ خالد محمود نے 17ہزار،ایس سی ڈی خضر حسین نے 7ہزار،قاصد ارشد نے 5ہزار،نائب قاصد ضیا الرحمان نے 5ہزار وصول کیے۔ذرائع کے مطابق پورٹل پر شکایت کے بعد وزیر اعظم نے وزات سے جواب طلب کیا جس پر وزات وصولی کرنے والے افسران نے ا سپورٹس بورڈ سے ہی جواب طلب کر لیا،وزات کی طرف سے سیکشن آفیسر منور حسین نے اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل سے ان ادائیگیوں پر جواب مانگا ہے،حیران کن بات یہ ہے کہ منور حسین نے بھی پورٹل پر درج شکایت کے مطابق 31ہزار وصول کیے جبکہ اسپورٹس بورڈ کے قائم مقام ڈی جی کی ذمہ داری سیکرٹری کے پاس ہے جنہوں نے 73ہزار وصول کیے۔