بوکھلاہٹ کے شکار بھارتی میڈیا کے ترکی اور پاکستان پر الزامات

970

نئی دہلی: بھارتی میڈیا مقبوضہ وادی کشمیر میں جاری مظالم کو چھپانے کیلیے الزام تراشی پر اتر آیا۔

بھارتی میڈیا نے پاکستان اور ترکی پر الزام عائد کیا ہے کہ انقرہ مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کی مدد کررہا ہے، بھارت میں اقوام متحدہ کی نشاندہی کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان اور ترکی کیخلاف بےبنیاد الزام لگائے جارہے ہیں۔

بھارتی میڈیا کا کہناہے کہ طیب اردوان جنوبی ایشیاء میں اپنا اثر و رسوخ بڑھا ناچاہتے ہیں، ترکی کشمیری حریت پسندوں کی مدد کر رہا ہے جبکہ قطر بھی ان سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان سلطنت عثمانیہ کے ماضی کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Abrogation of Article 370 has upset Rahul: Adityanath – Youth Darpan

بوکھلاہٹ کے شکار بھارتی میڈیا نے مزید کہا کہ  ترک صدر رجب طیب اردوان کی منزل عالم اسلام میں بڑا کردار ادا کرنا ہے اس کی بڑی مثال گزشتہ سال ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں ہونیوالی سمٹ میں تمام مسلم ممالک کو اکٹھا کرنا تھا، ایران اور قطر نے اس سمٹ میں شرکت کی تھی۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کو بھی اس کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا تاہم سعودی دباؤ کے باعث وہ اس کانفرنس میں شرکت نہ کرسکے۔ پاکستان کی نظریں ترکی کی طرف مائل ہوتی جا رہی ہیں جبکہ اردوان بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان شانہ بشانہ چلے۔

ترک صدر کی نظریں جنوبی ایشیا پر لگی ہوئی ہیں تاکہ اپنا سیاسی ایجنڈا منوایا جا سکے، ان کی اگلی منزل بھارت ہے۔ اردوان بھارت میں ہونے والے مسلم سیمینارز کی فنڈنگ بھی کرتے ہیں۔

 

에르도안 "아프간 논의 정상회의 터키서 올봄 개최" | 연합뉴스

قبل ازیں ترک صدر روہنگیاء مسلمانوں، مسئلہ فلسطین سمیت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر کھل کربات کرچکے ہیں  جبکہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر میں بھارت درندگی پر آواز بلند کرچکے ہیں۔

بھارتی میڈیا نے مزید کہا کہ ترکی چین کے بعد واحد ملک ہےجس نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کی حمایت کی تھی جبکہ کچھ عرصے کے دوران معاشی تعلقات بھی بڑھا رہا ہے۔

Image may contain: sky and outdoor

واضح رہے کہ  طیب اردوان پاکستان کی پارلیمنٹ سے سب سے زیادہ 4 مرتبہ خطاب کرنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ ہیں،  ترک صدر دو بار بطور وزیراعظم اور ایک بار بطور صدر پاکستان کی پارلیمان سے خطاب کرچکے ہیں۔

فروری 2020ء میں انہوں نے پاکستانی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ  کشمیر ترکی کیلئے چناکلےکی حیثیت رکھتا ہے، یہ وہ مقام ہے جہاں موجودہ ترکی نے 1923ء میں آزادی کی فیصلہ کن جنگ جیتی تھی۔