!گندم اور چینی درآمد ہوگی

507

پیٹرول بحران کی تحقیقات بھی اسی طرح ہو گی جس طرح چینی اور گندم کی خوردبرد کی تحقیقات ہو رہی ہے۔ لیکن تازہ خبر تو یہ ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں مزید 7 روپے اضافہ کیا جا رہا ہے۔ مٹی کے تیل اور پیٹرول کی دیگر مصنوعات کی قیمت بھی بڑھائی جا رہی ہے۔ حال ہی میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 25 روپے اضافہ ہوا ہے لیکن حکمرانوں کو تسلی نہیں ہوئی۔ ممکن ہے کہ عوام پر رحم کھاتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے نہیں 6 روپے اضافہ کرکے احسان دھر دیا جائے۔ اب تک چینی ، پیٹرول اورگندم کے بحران پر قابو پانا تو کجا ، کمیشن کمیشن اور کمیٹی کمیٹی کاکھیل کھیلا جا رہا ہے۔ اب گزشتہ منگل کو وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ گندم اور چینی کے بحران پر قابو پانے کے لیے یہ اشیاء درآمد کی جائیں گی۔15 لاکھ ٹن گندم اور3لاکھ ٹن چینی منگوانے کی اجازت اقتصادی رابطہ کمیٹی نے دے دی ہے ۔ پیٹرول بحران پر بھی کمیشن بنا یا جائے گا ۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جو اب تک گندم برآمد کرتا رہا ہے ۔ لیکن اب درآمد کی جا رہی ہے ۔ اس سے پہلے وفاقی وزیر فخر امام کے اس سوال کا جواب تو مل جائے کہ لاکھوں ٹن گندم کہاں غائب کر دی گئی؟ چینی کے بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت کمیشن بنا کر مطمئن ہو گئی۔ اب وزیر اعظم نے کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو بھی پیٹرول بحران کا ذمہ دار ہے ، وہ نہیں بچے گا ، صوبائی حکومتیں گندم ، چینی مافیاز کے خلاف کریک ڈائون تیز کریں ۔ سوال یہ ہے کہ وفاق کیا کر رہا ہے ، مافیاز کے خلاف کتنی تیزی دکھائی ہے؟ چینی کے بحران کے سب ذمے دار سامنے ہیں جن میں تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا نام بھی ہے ۔ سر فہرست جہانگیر ترین تو لندن میں بیٹھ کر حکومت کو آنکھیں دکھا رہے ہیں اور چیلنج کر رہے ہیں کہ ان پر الزام ثابت کر کے تو دکھائو ۔ ان کا لحاظ تو کرنا پڑے گا کہ انہوں نے ہی اپنے جہاز میں بھر بھر کر لوگوں کو حکومت میں پہنچایا ۔ اس کا صلہ تو ملنا چاہیے ۔ عمران خان نے دھمکی دی ہے کہ پیٹرول بحران کے ذمے دار بچیں گے نہیں ۔ ہم اس کو بڑھک مارنا نہیں کہیں گے کہ وزیر اعظم کی شان میں یہ جملہ اچھا نہیں لیکن وہ اتنا تو بتا دیں کہ انہوں نے پیٹرول بحران کے ذمے داروں کے خلاف خود کیا کیا ہے؟ پیٹرول کی قیمت میں بے تحاشا ضافہ کرکے کیا انہوں نے خود بھی مافیا کا کردار ادا نہیں کیا؟ پیٹرول بحران کی ذمے دار آئل کمپنیاں بھی سامنے ہیں لیکن ان پر ہاتھ ڈالنے کی ہمت نہیں ہو رہی ۔ اب وفاقی کابینہ میں ایک فیصلہ یہ ہوا ہے کہ15گست سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہر15دن بعد ردو بدل کیا جائے گا ۔ یعنی بجٹ کا ایک حصہ ہر15دن بعد نازل ہو گا ۔ اس کا فائدہ بھی پیٹرولیم کمپنیوں یا پیٹرول پمپوں کو ہوگا اور عوام ہر15 دن بعد پریشانی سے گزریں گے ۔ ایسے مشورے وزیر اعظم کو کون دے رہا ہے ۔ چینی اور گندم کی قیمت میں روز اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس کی کسی کو فکر نہیں ۔ اگر چینی بھی درآمد کرنی ہے تو پاکستان میں موجود چینی کے متعدد کار خانے بند کر دیے جائیں اور سب کچھ درآمد ہی کیا جائے ۔ آخر اس ملک میں وزراء اعظم بھی تودرآمد ہوتے رہے ہیں اور اب دور عمرانی میں معاونین خصوصی درآمد کیے گئے ہیں جو کسی اور ملک کے شہری ہیں اوروہیں سے ان کا مفادوابستہ ہے ۔ عمران خان کے ترجمان اور وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کراچی کی صورتحال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے وہاں کسی کی حکومت نہیں۔ شبلی فراز صاحب’’ پورے ملک کی یہی صورتحال ہے کہ حکومت کا وجود ہی نہیں ۔ بحران پس بحران اور حکمران بے بس۔