قابو پا کر بھی سخت لاک ڈائون کی دھمکی

321

وزیراعظم عمران خان نے عوام کو خوشخبری سنائی ہے کہ حکومت کی پالیسیوں کے سبب ملک میں وبا پر قابو پا لیا گیا ہے۔ اموات کم ہو گئیں۔ اسپتالوں پر بوجھ کم ہو گیا۔ عیدالاضحیٰ پر احتیاط کی جائے ورنہ وبا کا زور پھر خطرناک ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے عوام سے ایس او پیز پر عمل کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔ حکومت کا یہ اعلان عوام میں خوشی کے بجائے تشویش پیدا کرنے کا باعث بنا ہے۔ کیونکہ اس سے یہ تاثر بھی نکل رہا ہے کہ حکومت نے وبا پر جو بھی قابو پایا ہے یا جو کامیابی ظاہر کی جا رہی ہے وہ محرم کے لیے ہے۔ اور محرم الحرام کے بعد دوبارہ لاک ڈائون سخت کیا جائے گا۔ وزیراعظم کو یہ کیسے معلوم ہے کہ عیدالاضحیٰ اور محرم کے بعد وبا میں تیزی آجائے گی۔ یہ امر بھی تشویش ناک ہے کہ لوگ کرنٹ لگنے سے مر جائیں، کتوں کے کاٹنے سے مر جائیں، ناقص غذا کی وجہ سے اور مناسب علاج نہ ملنے کی وجہ سے مر جائیں لیکن آج کل پھیلائی گئی عالمی وبا سے نہ مریں۔ بھلے بارش کے پانی میں کسی بڑے گڑھے میں گر کر مر جائیں۔ وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر لاک ڈائون کی جو دھمکی دی ہے اس سے پیدا ہونے والے خدشات کو وہ تو سمجھ ہی نہیں سکتے۔ لوگوں نے لاک ڈائون کا مطلب یہ نہیں لیا ہے کہ اس سے ان کی صحت کو تحفظ ملے گا۔ ان کی جان بچے گی یا انہیں کسی بیماری سے تحفظ حاصل ہوگا بلکہ لاک ڈائون کے لفظ سے عوام کے ذہنوں میں معاشی تنگی، بیروزگاری، فاقہ کشی اور نفسیاتی عارضوں کا تصور ابھرتا ہے۔ بے یارو مددگار ہو جانے کا خوف پیدا ہو جاتا ہے۔ کیونکہ وفاق اور سندھ حکومت نے لفظ لاک ڈائون عوام کے تحفظ کے بجائے انہیں سزا کے لیے استعمال کیا ہے۔