بھارتی فورسز کو مقبوضہ کشمیر میں این او سی کے بغیر زمین لینے کی اجازت

291

سری نگر(مانیٹرنگ ڈیسک)مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی حکومت نے بھارتی سیکورٹی فورسز کو زمین کے حصول کے لیے درکار 1971 کے سرکلر کے مطابق خصوصی سرٹیفکیٹ کی شرط ختم کردی۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نئے حکم نامے کے تحت بھارتی فوج، بارڈر سیکورٹی فورسز، پیراملٹری فورسز اور اسی طرح کے دیگر اداروں کے عہدیدار محکمہ داخلہ کی این او سی کے بغیر زمین حاصل کرسکیں گے۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی علاقہ قرار دیے جانے کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر میں زمین کے حوالے سے 2013 کے قانون کی توسیع ہوئی ہے۔واضح رہے کہ بھارت کی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو ختم کرنے کا قانون منظور کرتے ہوئے کشمیر کو تین اکائیوں میں تقسیم کردیا تھا۔بھارتی حکومت کے نئے حکم نامے کے مطابق وفاقی قوانین کی توسیع کے بعد مقبوضہ کشمیر میں سیکورٹی فورسز کو ریاست کے محکمہ داخلہ سے درکار این او سی کی ضرورت نہیں رہے گی۔بھارت نے رواں برس مئی میں ہی ڈومیسائل کا متنازع قانون منظور کیا تھا۔بھارتیہ جنتا پارتی (بی جے پی) حکومت نے بیرونی افراد کو کشمیر کے مستقل شہریت حاصل کرنے کا قانون بنایا تھا اور غیرکشمیری بھی باآسانی زمینیں خرید سکیں گے۔سری نگر کے انسانی حقوق کے رہنما خرم پرویز نے متنازع ڈومیسائل قانون کے حوالے سے کہا تھا کہ اس قانون کے تحت بھارت کی دیگر ریاستوں کے افراد اور ہزاروں مہاجرین زمین خریدنے کے اہل ہوجائیں گے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں 2011 کی مردم شماری کے مطابق مسلمان آبادی کی اکثریت ہے جو پورے کشمیر کا 68 اعشاریہ 31 فیصد ہے، ہندووں کی تعداد 28.43 فیصد جبکہ دیگر کی تعداد 12.5 فیصد ہے۔رپورٹ کے مطابق 18 مئی سے اب تک 25 ہزار سے زائد افراد کو مقبوضہ جموں و کشمیر کا ڈومیسائل دیا گیا ہے جو بھارت فوج میں خدمات انجام دینے والے دیگر ریاستوں کے شہری ہیں۔صحافی ہارون ریشی کا کہنا تھا کہ ہماری ثقافتی، سماجی پہچان اور زبان شدید خطرے میں ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے 24 جولائی کو ریاست کے 35 مختلف مقامات میں ایک ہزار 205 ایکڑ ریاستی زمین پر صنعتیں لگانے کی منظوری دی ہے۔