رواں برس بھوک و افلاس سے1 لاکھ 28 ہزار بچوں کی ہلاکت کا خدشہ

719

اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ رواں برس بھوک اور افلاس سے 1 لاکھ 28 ہزار بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے خوراک کی کمی میں اضافہ ہوا جس کے باعث  ماہانہ 10 ہزار بچے ہلاک ہورہے ہیں، لاک ڈاؤن کے باعث بھوک اور افلاس سے متاثرہ افراد پرمنفی اثرات مرتب ہورہیں ۔

قبل ازیں چند روز قبل اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے خبردار کیا تھا کہ رواں سال دنیا بھرمیں بھوک پھیلنے کا خدشہ ہے اور مزید لوگ بھوک کی طرف جا سکتے ہیں ، خطہ ارض پرآبادی کا 9 فیصد حصہ بھوک سے دوچار ہے اور 690 لوگ بھوک اورافلاس کی زندگی گزار رہے ہیں۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ  نے کہا کہ ہمیں دنیا بھرمیں خوراک کا نظام بہتر اورتوانا بنانا ہوگا، خورا ک کا نظام ایسا ہوجس کے لیے ہرانسان کی رسائی ممکن ہو، کوروناوائرس سے دنیا بھر میں بھوک اور افلاس کی صورتحال بدترین ہوگئی ہے، کوروناوائرس کے دنیا پر اثرات سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا  کا ہر 9 میں سے 1 شخص بھوک و افلاس کا شکار ہورہا ہے۔ معاشی ابتری، ماحولیاتی مسائل اور مہنگائی، بھوک و افلاس میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ 1 سال میں بھوک و افلاس کا شکار افراد کی تعداد میں 1 کروڑ کا اضافہ ہوا ہے، غربت، بھوک اور افلاس میں اضافے کی یہی شرح جاری رہی تو 2030 تک اس کے خاتمےکا پروگرام مکمل نہیں ہوسکتا۔

عالمی ادارہ خوارک کے مطابق2019 کے اختتام پر دنیا بھر میں ساڑھے 13 کروڑ افراد کو ‘شدید بھوک’ کا سامنا تھا اور اب چونکہ دنیا کے بیشتر ممالک کو لاک ڈاؤن ہے تو یہ تعداد رواں برس بڑھ کر ساڑھے 26 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔