ایام صوفیا میں 86 برس بعد نماز جمعہ ،امام نے تلوار تھام کر خطبہ دیا

434
استنبول: ایا صوفیا مسجدکے احاطے میں نماز جمعہ اداکی جارہی ہے، چھوٹی تصویر میں ترک صدر خطاب جبکہ ایک شہری مسجد بحالی پر خوشی کا اظہار کررہاہے

انقرہ(خبرایجنسیاں+مانیٹرنگ ڈیسک)ترکی کے شہر استنبول کی ایا صوفیا گرینڈ مسجد میں 86 سال بعد نماز جمعہ ادا کر دی گئی، ترک صدر رجب طیب اردوان سمیت لاکھوں فرزندان توحید نے نماز ادا کی، خطبہ جمعہ اور دعا کے دوران روح پرور مناظر دیکھے گئے۔ترکی کے مقامی وقت کے مطابق دوپہر 12 بجے ایا صوفیا پہنچنے والے ترک صدراردوان کا شہریوں نے بڑی محبت کے ساتھ خیر مقدم کیا۔نماز ادا کرنے کے لیے میدان میں جمع شہریوں نے مختلف نعرے لگاتے ہوئے اپنے جوش و جذبات کا اظہار کیا۔لوگوں کی
خوشی بھی دیدنی تھی۔ نائب صدر فواد اوکتائے، اسپیکر ِ اسمبلی مصطفی توپباش اور نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے رہنما دولت باہچے لی بھی ایاصوفیا تشریف لائے۔ترک صدرنے نمازِ جمعہ ادا کرنے سے پیشتر سورۃ فاتح اور سورۃبقرہ کی پہلی 5 آیات کی تلاوت کی۔امام علی ایرباش نے تلوار تھام کرخطبہ دیا۔ انہوںنے کہا کہ ’’الحمداللہ ہماری قوم کو گہرائیوں سے متاثر کرنے والی یہ حسرت اب نکتہ پذیر ہو رہی ہے، اللہ تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے‘‘انہوں نے بتایا کہ آیا صوفیہ کو عبادت کے لیے کھولا جانا مسجد اقصی سمیت پوری دنیا میں مظلوم مسلمانوں اور مساجد کے لیے آب حیات کی خصوصیت رکھتا ہے۔ اس کے دروازے تمام تر مساجد کی طرح بلا کسی تفریق بازی کے تمام تر بنی نو انسانوں کے لیے کھلے رہیں گے۔ اس مسجد کے معنوی او ر روحانی ماحل میں ماضی کی جانب سفر بلا کسی رکاوٹ کے جاری رہے گا۔ترک میڈیا کے مطابق ایا صوفیا مسجد میں نماز جمعہ کے موقع پر اطراف میں لوگوں کا رش ہونے کی وجہ سے مرد و خواتین کے لیے مختص کی گئی تمام جگہیں مکمل طور پر بھر گئیں۔اس موقع پر ایک شخص نے سلطنت عثمانیہ کے دور کا لباس پہنا ہوا تھا۔مقامی میڈیا کے مطابق عوام کی بڑی تعداد کے باعث مسجد ایا صوفیا کے احاطے میں مزید افراد کو داخلے سے روکنا پڑا، لوگہزاروں کی تعداد میں مسجد کے احاطے سے بھی نماز جمعہ میں شریک ہوئے۔چرچ سے مسجد اور پھر میوزیم کے بعد دوبارہ مسجد میں تبدیل ہونے والی عمارت میں 24 جولائی کو 86 سال بعد نہ صرف نماز جمعہ ادا کی گئی بلکہ اسی دن عمارت میں تقریبا 9 دہائیوں بعد اذان بھی دی گئی۔ترکی میں تاریخ رقم ہوئی رجب طیب اردوان نے مسجد ایا صوفیا کی عمارت پر نصب نئی تختی کی نقاب کشائی کی۔ 86 سال بعد گرینڈ مسجد میں نماز جمعہ کے لیے جمعرات کی صبح سے ہی لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔خطبہ جمعہ کے دوران امام جماعت نے طویل دعا کروائی جس میں مسلم امہ کے دوبارہ عروج کی دعائیں مانگی گئیں۔ لوگوں نے اشکبار آنکھوں سے دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم سے نجات اور دوبارہ ایک امت بننے کی التجا کی۔نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے بھی خصوصی شرکت کی جب کہ ترک صدر نے اس موقع پر تلاوت قرآن پاک بھی کی۔ وہ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد سلطان محمد فاتح کی قبر پر دعا کے لیے بھی گئے۔ لوگوں نے ترک صدر اور عثمانی خلیفہ کی تصاویر والی شرٹس پہن رکھی تھیں۔ اس تاریخی موقع پر وبا سے بچنے اور سیکورٹی کے لیے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ترک حکومت نے ایا صوفیہ مسجد کے لیے ایک خصوصی یادگاری سکہ بھی جاری کیا ہے۔وزارت خزانہ کے کرنسی ساز محکمے نے ایک لیرے کا سکہ جاری کیا ہے جس کے پچھلی جانب ایا صوفیا کی تصویر ہے۔ یہ سکہ چاندی اور کانسی سے تیار کیا گیا ہے جسے آن لائن خریدنے کی سہولت بھی موجود ہے۔جمعرات کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اس عمارت کا دورہ کیا تھا اور اسے نمازِ جمعہ کے لیے کھولنے کے حوالے سے کیے جانے والی انتظامات کا جائزہ لیا تھا ۔اسی دن انہوں نے عمارت کے باہر ’آیا صوفیا جامع مسجد‘ کی تختی بھی اپنے ہاتھوں سے نصب کی۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق نمازیوں کی آمد کا سلسلہ جمعرات کی شب سے ہی شروع ہو گیا تھا اور کئی افراد نے ایا صوفیاکے باہر نصب حفاظتی باڑ کے باہر ہی نمازِ فجر ادا کی۔علاوہ ازیں ایا صوفیا مسجد شریف کبیرہ کے نام سے کھولے گئے ٹوئٹر اکاؤنٹ کا افتتاح ’’بسم اللہ‘‘ کے ساتھ کیا گیا جسے ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے اکاؤنٹ سے بھی شیئر کیا۔مسجد کے افتتاح کی سماجی میڈیا پر بھی وسیع پیمانے پر بازگشت سنائی دی۔#ayasofyacami ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹر پر پیغامات کو بڑی پذیرائی ملی۔افتتاحی تقریب کو ٹیلی ویڑن چینلز کے ساتھ ساتھ سماجی میڈیا پلیٹ فارم پر بھی براہ ِ راست نشر کیا گیا۔اس پروگرام کا صدر رجب طیب ایردوان کے سماجی رابطو ں کے پیچز اور آیا صوفیہ کے نام سے کھولے گئے خصوصی پیچز سے بھی براہ راست مشاہدہ کیا گیا۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اعلان کیا ہے کہ ایا صوفیا کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد اقصیٰ ہے جسے ہم آزاد کروائیں گے۔اسرائیلی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بیان کو ترکی کے وزارت مذہبی امور بھی بار بار پھیلا رہے ہیں اور پیغام دیا جا رہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف تمام عالم اسلام کے ممالک کو متحد ہونا ہو گا۔ اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ترکی میں اسرائیل مخالف جذبات تیزی سے ابھر رہے ہیں، یہ جذبات دردِ سر بن سکتے ہیں۔ ترکی کی یہ بیان بازی ایران کی بیان بازی سے ملتی جلتی ہے، ایران میں مذہبی قیادت برسر اقتدار ہے، اسی طرح ترکی میں اے کے پارٹی اخوان المسلمین سے متاثر ہے جس کی ترجیح ’سب سے پہلے مسلم امہ‘ ہے، ان کا نظریہ سب سے پہلے اور باقی سب چیزیں بعد میں آتی ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران علی الاعلان اسرائیل کے خلاف دھمکیاں لگاتا رہتا ہے تاہم چند سال قبل ترکی کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات موجود تھے، اس تعلقات میں اس وقت دراڑ آئی جب 2009ء غزہ میں لڑائی ہوئی تھی، اس کے بعد دونوں ممالک میں پہلی پہلے تعلقات نہیں رہے۔ ترکی اسلامی دنیا میں بڑا مقام حاصل کرنے کے لیے مکمل کوششیں کر رہا ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ ترکی کے حماس کے ساتھ تعلقات قریبی ہوتے جا رہے ہیں جبکہ ایران بھی حماس کی حمایت کرتا ہے، انقرہ اور تہران کی خارجہ پالیسی میں مسجد اقصیٰ کو آزاد کرانا پہلی ترجیح ہے۔ یاد رہے کہ ترک عدالت نے 11 جولائی کو آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کی اجازت دی تھی جس کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے عمارت کو مسجد میں تبدیل کرنے کی منظوری دی تھی۔آیا صوفیہ عمارت کو 1934 میں مصطفیٰ کمال اتاترک نے میوزیم میں تبدیل کردیا تھا، اس سے قبل مذکورہ عمارت سلطنت عثمانیہ کے قیام سے مسجد میں تبدیل کی گئی تھی۔استنبول میں واقع تاریخی عمارت 1453 سے قبل 900ء سال تک بازنطینی چرچ تھی اور کہا جاتا ہے کہ مذکورہ عمارت کو سلطنت عثمانیہ کے بادشاہوں نے پیسوں کے عوض خرید کر مسجد میں تبدیل کیا تھامگر پھر جنگ عظیم اول کے خاتمے کے بعد سلطنت عثمانیہ کے بکھرنے اور جدید سیکولر ترکی کے قیام کے بعد مصطفیٰ کمال اتاترک نے مسجد کو 1934ء میں میوزیم میں تبدیل کردیا تھا۔