کرہ ارض پر پائے جانے والے عجیب ترین درخت

1274

  ان پیڑوں کو باؤبابس کہا جاتا ہے جو ملک ماڈاگیسکر کے علاقے مورنڈاوا اور بیلونی سریبی ہینا کے درمیان گزرنے والی سڑک پر پائے جاتے ہیں۔

 

ان پیڑوں کو وسٹیریا کہا جاتا ہے۔ یہ پیڑ جاپان میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ جو خاصیت ان پیڑوں کو دلکش بناتی ہے وہ ان کے پتے ہیں جو دراصل پھول ہیں۔

 

قوس و قزاح والے یہ پیڑ بحر الکاہل کے جزیروں پر پائے جاتے ہیں جنہیں ایو کلیپٹس کہا جاتا ہے۔ پیڑ کے یہ خوبصورت رنگ اس وقت ظاہر ہوتے ہیں جب اس کی اوپری چھال جھڑنا شروع ہوجاتی ہے۔ پہلے بھورا رنگ ظاہر ہوتا ہے اس کے بعد رفتا رفتا مختلف رنگ ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

یہ پیڑ بحر ہند میں یمن کے جزیرے سوکوترا آرچی پیلوگو پر پائے جاتے ہیں۔ انہیں dragon’s blood trees کہا جاتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے اندر کا مائع خون کی طرح سرخ ہوتا ہے۔

 

یہ بلوط کا پیڑ ہے جسے angel oak tree کہا جاتا ہے۔ اس پیڑ کی 1500 سال سے نشو نما جاری ہے۔

یہ دیوہیکل پیڑ کیلیفورنیا (امریکہ) کے سیکوئیا نیشنل پارک میں پائے جاتے ہیں۔ یہ نیشنل پارک دنیا کے لمبے ترین درختوں کی وجہ سے مشہور ہے۔

پیڑوں سے بنی یہ سرنگ 18ویں صدی کے ایک شخص کی مرہون منت ہے جس نے شمالی آئرلینڈ میں ان پیڑوں کو اپنے گھر کے راستے پر کاشت کیا۔ آدمی کا مقصد اپنے گھر آنے والے لوگوں کو دلچسپ منظر سے متاثر کرنا تھا۔