فوجی عدالتوں کے فیصلے پر نظرثانی آرڈیننس کلبھوشن کےلیے سہولت ہے، اپوزیشن

414

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)سینیٹ میں سابق چیئرمین رضاربانی سمیت اپوزیشن نے فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست سے متعلق آرڈینس پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے وضاحت کا مطالبہ کردیا۔سینیٹ میں اپوزیشن نے آرڈیننس کو بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے گرفتار جاسوس کلبھوشن یادیو کے لیے ایک سہولت قرار دیتے ہوئے حکومت سے وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا۔رضا ربانی کا کہنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں ایک آرڈیننس جاری کیا گیا۔ بین الاقوامی عدالت انصاف نظر ثانی اور از سر نو غور سے متعلق آرڈینس 20 مئی کو جاری ہوا۔انہوں نے کہا کہ آرڈینس کے مطابق کوئی غیر ملکی شہری، یا مشن کا کوئی شخص فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی یا دوبارہ غور کی درخواست آرڈینس اجرا کے 60 دن کی اندر ہائی کورٹ میں دائر کر سکتا ہے۔رضا ربانی نے کہا کہ جس دن شہدا کشمیرکادن منایا جارہا تھا اسی دن دفترخارجہ نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ واہگہ کے ذریعے کھولنے سے متعلق اعلان کیا۔رضا ربانی نے چاہ بہار معاہدے سے متعلق پارلیمان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ بھی کیا۔خیال رہے کہ 8 جولائی کو ایڈیشنل اٹارنی جنرل احمد عرفان نے بتایا تھا کہ پاکستان میں گرفتار اور سزا یافتہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ‘را’ کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو نے اپنی سزا کے خلاف نظرِ ثانی کی اپیل دائر کرنے سے انکار کردیا ہے اور اس کے بجائے انہوں نے اپنی زیر التوا رحم کی اپیل پر جواب کے انتظار کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں جو کیس پاکستان نے جیتا تھا اس کے فیصلے کے اہم نکات میں یہ بات بھی شامل تھی کہ ویانا کنونشن برائے قونصلر روابط کی دفعہ 36 کے تحت کلبھوشن یادیو کو ان کے حقوق کے بارے میں بتایا جائے۔احمد عرفان نے بتایا تھا کہ فیصلے میں یہ نکتہ بھی شامل تھا کہ بھارتی قونصل کے افسران کو کلبھوشن یادیو سے بات چیت کرنے کی اجازت اور قونصلر رسائی دی جائے تا کہ وہ ان سے ملاقات کریں اور ان کے لیے قانونی نمائندگی کا بندوبست کریں۔ان کا کہنا تھا کہ فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کلبھوشن کیس پر مو¿ثر نظر ثانی کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں جس میں اگر ضرورت پڑے تو قانون سازی کا نفاذ بھی شامل ہے اور جب تک مو¿ثر نظرِ ثانی اور دوبارہ غور مکمل نہ ہوجائے اس وقت تک پھانسی کی سزا کو روک دیا جائے۔