بھارت کی تنہائی

888

پاکستان کو دُنیا میں تنہا کرنے کی سازش میں مصروف بھارت خود تنہا ہو گیا ہے۔ ایران نے چاہ بہار ریل منصوبے سے بھارت کو نکال دیا ہے۔ تہران اور بھارت میں اس منصوبے میں اشتراک کے لیے 2016ء میں اس وقت معاہدہ ہوا تھا جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ تہران گئے تھے اور صدر حسن روحانی سے ملاقات کے بعد اس منصوبے پر دستخط ہوے تھے۔ معاہدے کے مطابق چاہ بہار سے زاہدان تک ریلوے لائن بچھانی تھی۔ اس کے ذریعے بھارت کو افغانستان تک مزید رسائی حاصل ہو جاتی۔ یہی نہیں بلکہ وسط ایشیا تک کا متبادل راستہ بھی مل جاتا۔ بھارت نے اس منصوبے میں کروڑوں ڈالر لگانے کا معاہدہ کیا تھا لیکن امریکا کے خوف سے پیچھے ہٹ گیا۔ امریکا نے ایران پر پابندیاں لگا رکھی ہیں اور جو بھی اس سے کسی قسم کے تعلقات رکھے گا وہ بھی امریکا کی زد میں آئے گا۔ بھارت کے لیے امریکا کی خوشنودی زیادہ اہم ہے۔ تاجکستان سے بذریعہ افغانستان، پاکستان اور بھارت گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے (TAPI)میں شمولیت کے اعلان کے بعد بھی بھارت اسی لیے بھاگ نکلا کہ امریکا اس منصوبے کے حق میں نہیں۔ بہرحال اب چین آگے بڑھ کر ایران کے ساتھ 400 ارب ڈالر کی اسٹریٹجک شراکت داری کے منصوبے کو حتمی شکل دے رہا ہے۔ اس کے عوض ایران چین کو 25 سال تک کم قیمت پر تیل فراہم کرے گا۔ امریکا نے ایران پر تیل کی ترسیل کے راستے بند کر رکھے ہیں لیکن اب چین ایران سے تیل حاصل کرے گا اور امریکا چین کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا کیونکہ اس وقت چین امریکا کے مقابل ایک بڑی طاقت بن چکا ہے۔ ایران نے برسوں سے پاکستان کو بھی گیس فراہم کرنے کا معاہدہ کر رکھا ہے اور پاکستان کی سرحد تک پائپ لائن بھی ڈال دی ہے۔ لیکن پاکستان بھی امریکا کے خوف سے اس معاملے کو آگے نہیں بڑھا رہا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ چاہ بہار کی بندرگاہ سے پاکستان کی گوادر بندرگاہ کو خطرہ ہے۔ لیکن گوادر کے مقابلے میں چاہ بہار کی بندرگاہ چھوٹی ہے۔ اور اب تو گوادر ہو یا چاہ بہار، دونوں طرف چین ہے، پاکستان جس سے گہری دوستی کا پرانا دعویٰ رکھتا ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ بھارت چاہ بہار سے پاکستان کے خلاف سازشیں کرتا رہا ہے اور اس کا حاضر سروس نیول افسر کلبھوشن یادیو، چاہ بہار ہی سے پاکستان میں تخریب کاری کے منصوبے بنا رہا تھا۔ اب اگر بھارت سرکاری طور پر چاہ بہار میں آ کر بیٹھ جاتا تو پاکستان کے لیے خطرات مزید بڑھ جاتے۔ اب ایران اس منصوبے پر اپنے طور پر 40 کروڑ ڈالر خرچ کرے گا۔ جہاں تک بھارت کا تعلق ہے تو اس کے اپنے ہر ہمسائے سے تعلقات کشیدہ ہیں۔ پاکستان سے تو اس کی ازلی دشمنی ہے لیکن بنگلا دیش، نیپال، بھوٹان، چین کسی سے بھی تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ گزشتہ دنوں نیپال کے وزیراعظم نے یہ اعلان کرکے بھارتی جنونیوں کے سر پر بم پھوٹ دیا کہ رام چندر کی جنم بھومی نیپال میں ہے، ایودھیا، یو۔پی میں نہیں۔ امریکا کی کوشش ہے کہ بھارت کو افغانستان میں قدم جمانے کا موقع دیا جائے لیکن یہ بھی ممکن نہیں ہوگا۔