لوڈ شیڈنگ نہ تھم سکی‘ جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک کیخلاف 400مقامات پراحتجاج کا اعلان

245
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ادارہ نورحق میں کے الیکٹرک کیخلاف پریس کانفرنس کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کراچی کے امیرحافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ نام نہاد احتجاج واعلانات کے باوجود شہر میں بدستور لوڈ شیڈنگ جاری رہنے پر گورنر سندھ ٗاسد عمر اور کراچی سے پی ٹی آئی اورایم کیو ایم کے منتخب نمائندے استعفی دیں ٗ کے الیکٹرک کالائسنس منسوخ کرکے قومی تحویل میں لیا جائے اور ٹیرف میں اضافہ ختم کیا جائے ٗ جماعت اسلامی کے الیکٹرک کے خلاف تحریک کے نئے مرحلے میں حکومت وکے الیکٹرک کے خلاف بروز جمعرات 16جولائی کو شہر بھر میں چوکوں ، چوراہوں اور اہم پبلک مقامات پر 400سے زائد احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے ،لوڈ شیڈنگ کی صورتحال کی مانیٹرنگ کی جائے گی اور 400سے زائد مقامات پر شکایتی سیل قائم کیے جائیں گے ،بجلی کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے نجکاری کا عمل مکمل طور پر ناکام ثابت ہوچکاہے ،حکومت الیکٹرک ڈیوٹی کے نام پر اربوں روپے وصول کرتی ہے لیکن اس کے باوجود کے الیکٹرک کے خلاف کوئی اقدامات نہیں کیے جاتے ،بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کو موخر کرکے عوام کو بیوقوف نہ بنایا جائے بلکہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ فی الفور واپس لیا جائے ، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ وہ کے الیکٹرک کے معاملات اور کراچی میں جاری بجلی کے بحران پر نوٹس لیکر ہماری تین سال سے زائد عرصے سے عدالتوں میںداخل پٹیشن کی سماعت کریں ۔ اس کے علاوہ کے الیکٹرک کا فارنزک آڈٹ کرواکر مجرمان کو عدالتی کٹہرے میں لایا جائے ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں لوڈشیڈنگ میں مسلسل اضافے،اووربلنگ اور ٹیرف میں ظالمانہ اضافے کوصرف مؤخر کیے جانے پر حکومت وکے الیکٹرک کے خلاف’’پریس کانفرنس ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کانفرنس سے ، نائب امیرجماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی جماعت اسلامی ضلع جنوبی کے امیر و رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید ،پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کے نائب صدر و کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے نگراں عمران شاہد ودیگرنے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر سیکرٹری کراچی عبد الوہاب ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ،پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سیکرٹری نجیب ایوبی ودیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے کے الیکٹرک کے خلاف ٹوکن احتجاج کر کے نا صرف کے الیکٹرک کو سپورٹ کیا ہے بلکہ کراچی کے 3 کروڑ عوام کے ساتھ دھوکا اور فراڈ کیا ہے ،بدترین پرائیوٹائزیشن کے نتیجے میں قومی خزانے سے اربوں روپوں کی لوٹ ما ر کی گئی ہے اس لیے حکومت اور سپریم کورٹ کو چاہیے کہ حکومتی عہدیداروں اوربجلی مافیا کے کراچی عوام دشمن کے خلاف صاف و شفاف تحقیقات کی جائے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے الیکٹرک کو پرائیویٹ ادارہ ہونے کے باوجود اربوں روپے کی سالانہ سبسڈی اور بجلی کی قیمتوں میں من مانی اضافے کی اجازت دے کر کے الیکٹرک کو نواز رہی ہے ، جبکہ دوسری جانب کراچی کے شہریوں پر بدترین لوڈشیڈنگ کا عذاب مسلط کرکے مہنگی بجلی اور اوور بلنگ کے ذریعے جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کا کھلا لائسنس کے الیکٹرک کو دے دیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ 15سال گزرجانے کے بعد بھی لوڈشیڈنگ ، مہنگی بجلی اور اوور بلنگ کے سوا کراچی کے شہریوں کو کچھ نہیں ملا ، جبکہ کے الیکٹرک ایک پرائیویٹ ادارہ ہونے کے باوجود حکومت اسے90ارب سالانہ سبسڈی فراہم کر رہی ہے ، اس کی بنیادی وجہ ابراج گروپ کے سی ای او عارف نقوی عمران خان کے وہ ذاتی دوست ہیں ، جنہوں نے PTIکو الیکشن کے موقع پر فنڈزفراہم کیے اور موجودہ حکومتی اکنامک ایڈوائزری کونسل کے رکن کی حیثیت سے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں شرکت بھی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک کو بجلی کی جنریشن کیلیے متبادل فیول کے طور پر گیس کی مقدار( (190 MMCFDسے بڑھا کرMMCFD) (290 کر دی گئی ، مگر اس کے باوجود کراچی میں بدستور لوڈ مینجمنٹ کے نام پر طویل دوراینے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے ۔ اب صورتحال یہ ہے کہ کے الیکٹرک نے بن قاسم پلانٹ کے ایک یونٹ میں خرابی کا بہانہ بنا کر لوڈشیڈنگ کے دوراینے میں اضافہ کی انتہا کر دی ہے ، وفاقی وزارت بجلی وتوانائی ، چیئر مین نیپرا نے کراچی میں جاری حالیہ بجلی بحران کا ذمہ دار کے الیکٹرک کو ٹھیرایا ہے ، تیل اور گیس کی وافر مقدار بھی کے الیکٹرک کو فراہم کر دی گئی ، مگر کے الیکٹرک کی طویل لوڈشیڈنگ جاری ہے ۔ حکومتی پارٹیاں بالخصوص کراچی سے منتخب ہونے والے اراکین اسمبلی پارلیمنٹ میںکے الیکٹرک کیخلاف کارروائی اور موثرعملی اقدامات کے لیے احتجاج کرنے اور آواز بلند کرنے کے بجائے پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دے کر مگر مچھ کے آنسو بہا کہ کراچی کے شہریوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ (PSO) پاکستان اسٹیٹ آئل کے مطابق کے الیکٹرک کو بار بار توجہ دلانے کے باوجود بھی کے الیکٹرک نے اپنی فیول کی ضروریات کے بارے میں بروقت آگاہ نہیں کیا ۔ جبکہ فیول سپلائی معاہدے کے مطابق کم از کم 30دن پہلے آئل کی مطلوبہ اسٹاک کے بارے میں تحریری طور پر لازمی آگاہ کرنا تھا ۔ مگر ایسا دانستہ طور پر نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ نیپرا سماعت کے دوران کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے اعتراف کیا کہ کے الیکٹرک کے پاس) (120,000ایک لاکھ بیس ہزار میٹرک ٹن آئل ذخیرہ کرنے کی سہولت موجود ہ ہے ، جو ایک ماہ تک آئل پر چلنے والے تمام پلانٹس کی آئل کی ضروریات کو پورا کرسکتا ہے ۔ لیکن کے الیکٹرک نے اخراجات بچانے اور زیادہ منافع کمانے کی خاطر جان بوجھ کر آئل کا ذخیرہ نہیں کیا اور آئل کی کمی کا بہانہ بنا کر شہر میں بدترین لوڈشیڈنگ شروع کر دی ۔