چھ سرکاری افسران نے غیرملکی شہریت چھوڑنے کی ڈیڈ لائن ہوا میں اڑا دی

201

اسلام آباد (آن لائن) قومی زرعی تحقیقاتی کونسل کے 6 اعلیٰ افسران کی دہری شہریت کا انکشاف ہوا ہے،عدالت عظمیٰکے دہری شہریت کی ممانعت کے 2018ء کے فیصلے کی سنگین خلاف ورزی، مذکورہ دہری شہریت کے حامل افسران نے پی اے آر سی کے اسٹبیلشمنٹ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن بھی ہوا میں اڑا دی ۔ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ 5 مئی 2020ء کو پی اے آر سی کے اسٹبیلشمنٹ کے ڈائریکٹر کی طرف سے قومی زرعی تحقیقاتی کونسل کے 6 اعلیٰ افسران جن میں ممبر انچارج (سی اینڈ ایم) ڈاکٹر غلام محمد علی، سینئر سیکشن افسر (سی ایس آئی) ڈاکٹر راشد سلیم، ڈائریکٹر/ پی ایس او (آر آر آئی) مقبول شہباز، ڈائریکٹر/ پی ایس او (پی آر ٹی ایس ملتان) امیر حمزہ، ڈائریکٹر/ پی ایس او (ایل آر آر آئی) شاہد مقصود گل اور پی ایس او (اے ایس آئی) این اے آر سی ڈاکٹر حیدر خان کو 5 مئی2020ء کو نوٹس بھجوائے گئے کہ عدالت عظمیٰنے از خودنوٹس کیس کا 2018ء میں جو فیصلہ دیا تھا اس کے مطابق کوئی بھی سرکاری ملازم غیر ملکی شہریت کا حامل نہیں ہوسکتا جبکہ آپ نے مذکورہ فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دوسرے ممالک میں اپنے اور آپ کے خاندان کے لوگوں کے لیے شہریت/مستقل رہائش حاصل کی ہے جو عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے‘مذکورہ افسران کو 10روز میں غیر ملکی شہریت چھوڑنے یا اس حوالے سے وضاحت جمع کرانے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی جبکہ مذکورہ افسران کی جانب سے ڈائریکٹوریٹ آف اسٹبیلشمنٹ پی اے آر سی میں جو جوابات جمع کرائے وہ آئیں بائیں شائیں کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا۔ ذرائع کے مطابق ان 6 افسران کو آئندہ چند روز میں فائنل نوٹس دیے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ پی اے آر سی و دیگراداروں کے اعلیٰ افسران ایک طرف تو سرکاری خزانے پر بوجھ ڈال کر غیر ملکی دورے کرتے ہیں اور اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسرے ممالک میں شہریت حاصل کرتے ہیں اور جعلی این او سی تیار کروا کر ادارے میں جمع کراتے ہیں۔