ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کو 4 برس بیت گئے

688

استنبول: ترک صدر رجب طیب اردان کا تختہ پلٹنے کیلیے ناکام فوجی بغاوت کو 4 برس بیت گئے۔

ترکی میں 15 جولائی 2016 کے روزفوج کے چند دھڑوں نے اردوان  کا تختہ الٹنے کے ليے ٹينکوں، جنگی طياروں اور ہيلی کاپٹروں کی مدد سے چڑھائی کردی۔ نتيجتاً استنبول، انقرہ اور مرماريس ميں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ صدر اردوان اس وقت مرماريس ميں چھٹيوں پر تھے اور وہ حملوں ميں بس بال بال بچ نکلے۔ جنگی طياروں نے ملکی پارليمان کی عمارت سميت ديگر مقامات پر بمباری بھی کی۔

How the Turkish government took back control after a failed ...

ابتداء میں باغی فوجی دستوں کی جانب سے کہا گیا کہ ہماری کارروائی کا مقصد ملک میں آئینی و جمہوری انسانی حقوق کی بحالی ہے اور جمہوری قدروں کو استحکام بخشنے کے لیے ہم اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں۔فوجیوں نے ایوان صدر اور پارلیمان کا محاصرہ کیا اور اتاترک ایئرپورٹ پر تمام پروازیں منسوخ کرکے ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا جب کہ ملک بھر کے ہوائی اڈے بند کرکے وہاں ٹینک پہنچادیئے گئے، ترک صدر نے عوام سے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی تو لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئے اور فوجی ٹینکوں کے سامنے کھڑے ہوکر جمہوری حکومت کے خلاف سازش کو بری طرح ناکام بنادیا۔

 

Best of 2016 on Al Jazeera | Politics | Al Jazeera

ترکی میں فوجی بغاوت کے  باعث باغی فوجیوں سمیت 250 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے جن میں سے اکثریت عام شہریوں اور پولیس اہلکاروں کی تھی جبکہ 2 ہزار سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ دوسری جانب حکومت نے 15 جولائی کو جمہوریت اور اتحاد کا قومی دن قرار دیا ہے۔

Turkish Coup d'etat

واضح رہے ترک حکومت اس ناکام فوجی بغاوت میں امریکا میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کو ملوث قرار دیتی ہے جبکہ بغاوت کے بعد سے اب تک 1 لاکھ 75 ہزار سے زائد  لوگوں کو سرکاری ملازمتوں سے نکال دیا گیا، ان میں عدليہ، پوليس، استغاثہ، فوج اور شعبہ تعليم سے منسلک افراد بھی شامل تھے۔