پب جی گیم پر پابندی کے خلاف فیصلہ محفوظ

1308

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پب جی گیم پر پابندی کے خلاف فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے پب جی کمپنی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی لیکن سماعت کے دوران پب جی کمپنی اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواستگزار نے موقف اپنایا کہ ہم نے پی ٹی اے کے 9 جولائی کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔ ہمیں پی ٹی اے نے سماعت کا بتایا لیکن وہاں گئے تو مشاورتی اجلاس ہوا۔

معزز جج نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ گیم پر پابندی قانون کی کس شق کے تحت لگائی؟

پی ٹی اے وکیل نے بتایا کہ اس میں اسلام کے خلاف کچھ مواد نظر آیا جس کی وجہ سےپابندی لگائی۔ عدالت نےاستفسار کیا کہ بتائیں غیراسلامی مواد میٹنگ منٹس میں کہاں لکھا ہے؟

جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ کہہ کر پھر تو جتنی گیمز جتنا مواد ہے سب پر پابندی لگا دیں۔  وکیل پی ٹی اے نے مؤقف اپنایا کہ پب جی گیم میں کچھ غیر اخلاقی سین بھی آتے ہیں۔

معزز جج نے کہا کہ یہ وطیرہ بن گیا ہے کہ ہر چیز دوسری طرف میں ڈال دیں، سی پی او کل کہے گا کہ سارا کچھ بند کردو تو کیا آپ بند کردیں گے؟ کوئی جو مرضی کہے پی ٹی اے نے اپنا مائنڈ بھی اپلائی کرنا ہوتا ہے۔

پی ٹی اے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ  آپ نے کہا درخواستیں آگئیں ہیں تو بند کر دیتے ہیں، کسی شکایت میں بتائیں جہاں کہا گیا ہو کہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے؟

عدالت نے کہا کہ پی ٹی اے کو چاہیے تھا ماہر نفسیات کو بلاتے، ان سے رائے لیتے کہ اس کا اثر کیا ہے۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔