تعلیم صوبائی معاملہ ہے، حکومت توجہ دے،بلوچستان ہائیکورٹ

141

کوئٹہ (آن لائن) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم صوبائی معاملہ ہے، حکومت توجہ دے، حکومتی کارکردگی کاعالم یہ ہے کہ ڈپٹی کمشنرز آنکھیں بند کرکے ایک چٹ پر لوکل و ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرتے
ہیں حکومت کو اپنے گریباں میں دیکھنا چاہیے ، ہائرایجوکیشن کمیشن جامعات کو پیسے اور گرانٹ ان ایڈ تو دیتی ہے مگر ان پر چیک اینڈ بیلنس نہیں رکھتی ،تعلیم اب صوبائی معاملہ ہے۔ پیر کو بلوچستان ہائی کورٹ میں درخواست گزار معصوم خان کاکڑ ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت ہوئی ۔سماعت کے دوران درخواست گزار معصوم خان کاکڑایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایاکہ بلوچستان کی جامعات کو ان کی ڈیمانڈ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر گرانٹ ان ایڈ نہیں دیا جارہاہائیرایجوکیشن کمیشن نے پچھلے پانچ سالوں سے جامعات کی جانب سے مانگے گئے ڈیمانڈ کو پورا نہیں کیاہے ۔ سماعت کے موقع پر ہائیرایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے نمائندے خالد نے بتایاکہ پیسے نہیں کام کرنے سے جامعات کی کارکردگی بہتر ہوتی ہے مگر بلوچستان کی جامعات پرفارمنس کے بجائے صرف پیسے طلب کرتی ہے ہم تمام یونیورسٹیوں کو ایک نظر سے دیکھتے ہیں ۔ سماعت کے د وران سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میر عطا اللہ لانگو نے عدالت کو بتایاکہ چین سمیت دیگر ممالک میں بلوچستان کے کوٹے پر دیگر صوبوں کے لوگوں کو اسکالرشپ دی جارہی ہے ۔جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اسکارلرشپس دینے سے متعلق طریقہ کار کیا ہے ،اگلی سماعت پر ریکارڈ طلب کرتے ہیں ۔بعدازاںعدالت نے سماعت کو ملتوی کردیاگیا۔