سفارش پر ایس ایچ اووز کا تقرر قصہ پارینہ ہوچکا‘ کراچی پولیس چیف

229

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی پولیس چیف ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے کہا کہ ” الحمدللہ شہر میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہے جبکہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی تقریبا ختم ہوچکے ہیں ، ڈکیتی و رہزنی کے واقعات میں واضح کمی ہے تاہم واقعات کی صورت میں ملزمان کی گرفتاریاں تیزی سے کی جارہی ہیں۔ وہ پیر کو ” جسارت ” سے خصوصی گفتگو کررہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا اور گنجان آباد شہر ہے ، پولیس کے نظام کو ہمیشہ ہی قانون کے مطابق چلانے کے لیے ہم سب کو فعال
رہنا پڑتا ہے۔ شہر میں جرائم کے سدباب ، ڈکیتی و رہزنی کے واقعات کی روک تھام اور مجموعی طور علاقوں کی صورتحال کو پرامن و جرائم سے پاک رکھنے کے لیے اسٹیشن ہاؤس آفیسرز ( ایس ایچ او ) کی تعیناتی کے لیے اہل صلاحیت مند و قابل افسران کا انتخاب انٹرویو کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ایڈیشنل آئی جی کراچی اور چھ ڈی آئی جیز پر مشتمل انٹرویو بورڈ ، ایس ایچ او لگنے کے خواہشمند پولیس افسران سے انٹرویو لے کر ان کو ان لسٹ کرتا ہے اور جب کسی تھانے میں ضرورت ہو وہاں انہیں تعینات کر دیا جاتا ہے۔ اس طرح من پسند افسران کو سفارش کی بنیاد پر تھانہ انچارج مقرر کرنے کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ اب کسی افسر کو اثر و رسوخ یا سفارش کی بنیاد پر کراچی میں ایس ایچ او نہیں لگایا جاتا۔ ایک سوال کے جواب میں اے آئی جی غلام نبی میمن نے یہ واضح کیا کہ ” مجھے اس بات کا علم نہیں ہے اور نہ ہی میں نے آئی جی صاحب یا کسی اور سے یہ بات نہیں سنی کہ مجھے اس پوسٹ سے ہٹایا جارہا ہے “۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سرکاری ملازم ہیں اور نظم و ضبط کی پابند فورس سے ہمارا تعلق ہے ، تبادلے کا حکم ملنے پر اس پر فوری عمل کرنا ہماری ذمے داری ہے اور ہم ایسا ہی کرتے ہیں ، سوشل میڈیا پر مختلف خبریں گردش کرتی ہیں جس پر میں کوئی توجہ نہیں دیتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں غلام نبی میمن نے کہا کہ کراچی کے مختلف تھانوں میں خواتین ایس ایچ او زکو ازمائشی بنیاد پر تعینات کیا جارہا ہے اور ان دنوں چار تھانوں میں لیڈی پولیس افسر ، ایس ایچ او کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ انہیں ان کی خواہش پر اسی انٹرویو کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈکیتی و رہزنی کے وارداتوں کے ملزمان کو گرفتار کرنے کے حوالے سے پولیس کی کارکردگی میں اضافہ ہوا جو خوش آئند بات ہے۔