تعلیمی اداروں میں قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھایا جائے گا ، قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد

243

 

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) تمام تعلیمی اداروں میں قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھانے کے حوالے سے قومی اسمبلی میں قرادادمتفقہ طور پرمنظور کرلی۔ قرارداد وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ جن صوبوں میں جامعات میں قرآن ترجمے سے نہیں پڑھایا جارہا ہے وہاں بھی قرآن ترجمے کے ساتھ پڑھایا جائے۔ قرآن پاک کا اردو ترجمہ پڑھناہماری نسلوں کے لیے علم کے راستے کھول دے گا۔قرارداد میں کہا گیا کہ دستور پاکستان میں واضح طور پر درج ہے کہ ملک کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہوگا اور قرآن و سنت کو یہاں پر سپریم لا کا درجہ حاصل ہوگا لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اعلیٰ تعلیمی اداروںمیں قرآن فہمی کا بھر پور اہتمام ہو اور اس مقصد کے لیے سب وفاق کے زیر انتظام تمام جامعات میںقرآن کو قومی زبان اردو میں پڑھانے کا اہتمام لازمی کیا جائے تاکہ قرآنی تعلیمات سے بہتر انداز میں استفادہ کیا جا سکے۔قومی اسمبلی میں واضح کردیا گیا ہے کہ آئین کے تحت پاکستان میں قرآن و سنت کو ہی بالادست قانون کا درجہ حاصل ہوگا ۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں یوم شہدائے کشمیر کے
موقع پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت بھارت کو تجارتی رعایت دینے پر اپوزیشن کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا ۔اپوزیشن نے استفسارکیاکہ واہگہ بارڈر سے بھارت کو تجارت کی اجازت یوم شہدائے کشمیر پر کیوں دی گئی، حکومت وضاحت دے۔مزید برآں عزیر بلوچ جے آئی ٹی کے معاملے پر ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔پی پی پی رہنما عبدالقادر پٹیل نے وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی کی جانب سے عزیر بلوچ سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ پڑھنے کے معاملے پر کہا کہ ایوان میں میری غیر موجودگی میں غیر مصدقہ ،غیر تصدیق شدہ الزامات پر مبنی پلندے پڑھے گئے، قواعد سے انحراف نہیں کروں گا ،مجھ پر سنگین الزامات لگائے گئے ۔زیر سماعت مقدمے کے کاغذات میرے خلاف پڑھے گئے۔ انہوں نے کہا کہ الزام تراشی کی گئی اتنے الزامات لگائے گئے۔اپنی صفائی پیش کرنا میرا بھی حق ہے۔انہوں نے کہا کہ 20سے زاید وزارا اعظم آئے سب سے زیادہ اپنی بات سے مکر جانے والے اور یو ٹرن لینے والا وزیر اعظم کون سا ہے ؟اسپیکر عبدا لقادر پٹیل کو وزیر اعظم کے خلاف بات کرنے سے روکتے رہے اور ان کا مائیک بند کر وا دیا۔ا سپیکر نے قادر پٹیل کا رویہ اخلاقیات کے منافی قرار دیا جس پر ایوان میں اپوزیشن نے نعرہ بازی کی ۔ پی پی پی کے رہنما بغیر مائیک کے بھی بولتے رہے کہ اگر آپ غیر جانبدار اسپیکر ہیں تو جواب سنیں ۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ توآپ سیاسی تقریر کر رہے ہیں۔ پی پی پی رہنما نے کہا کہ آج تو ایتھوپیا نے بھی واچ لسٹ میں ڈال دیا ہے، آپ کی کرکٹ ٹیم افغان ائر لائن میں گئی۔اس دوارن اسپیکر نے وفاقی وزیر خوراک فخر امام کو فلور دے دیا۔عبدالقادر پٹیل کو بولنے سے روکنے پر اپوزیشن نے ہنگامہ شروع کردیا۔ اپوزیشن نے قادر قادر کے نعرے لگائے حکومتی ارکان کی جانب سے قاتل قاتل کے نعرے لگائے گئے۔