مقبوضہ کشمیر میں بوسنیا طرزپر مسلمانوں کی نسل کشی کا خطرہ ہے،عمران خان

488
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی و اقتصادی تھنک ٹینک کا اجلاس ہورہاہے

 

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں)وزیراعظم عمران خان نے بوسنیا کے شہر سربرینیکا میں مسلمانوں کے قتل عام کے 25 سال مکمل ہونے پر خصوصی پیغام میں مقبوضہ کشمیر میں بھی اسی طرح کی نسل کشی کے خدشے کا اظہار کردیا۔ اپنے خصوصی پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 25 سال پہلے سربرینیکا میں قتل عام آج بھی صدمے کا باعث ہے، یہ دن مجھے آج بھی یاد ہے اور آج بھی صدمہ ہے کہ عالمی برادری نے یہ واقعہ کیسے ہونے دیا؟انہوں نے کہا کہ سربرینیکا اقوام متحدہ کی امن فوج کی محفوظ جنت تھا۔وزیراعظم عمران خان نے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کشمیری عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اور 8 لاکھ بھارتی فوج نے 80 لاکھ کشمیریوں کو محاصرے میں رکھا ہوا ہے لہٰذا خطرہ ہے کہ کہیں مقبوضہ کشمیر میں بھی ایسا نہ ہو۔ان کا کہنا ہے کہ ضروری ہے کہ ہم اس واقعے سے سبق سیکھیں اور عالمی برادری کو مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ رونما ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔خیال رہے کہ سربیا کی افواج نے 11 جولائی 1995 کو بوسنیا کے علاقے سربرینیکا میں ایک ہی دن میں 8 ہزار سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جس میں مرد ، خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مشکل وقت میں معیشت کو بہتر بنانے کیلیے غیر معمولی فیصلے کرنے ہوں گے۔معاشی تھنک ٹینک کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کورونا نے پاکستان سمیت عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت کی پالیسی وبا سے عوام کا تحفظ اور اقتصادی سرگرمیوں کے درمیان توازن ہے۔ معاشرے کے انتہائی پسماندہ طبقات کو امداد کی فراہمی اولین ترجیح ہے ۔ اس اجلاس کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی عبد الرزاق دائود، شوکت ترین، سلطان الانا اور عارف حبیب نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقارمسعود، مشیر خزانہ عبدلحفیظ شیخ، ڈاکٹرعشرت حسین اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے بھی شرکت کی۔اجلاس کے دوران مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے معیشت سے متعلق تھنک ٹینک کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بنیادی توجہ معاشرے کے غریب طبقے کو امداد فراہم کرنے پر ہے، احساس پروگرام غربت کے خاتمے کے لیے حکومت کا فلیگ شپ پروگرام ہے۔انہوں نے کہا کہ معاشی نمو کے لیے آئوٹ آف دی باکس حل کی ضرورت ہے، کووڈ ۔19 نے عالمی معیشت اور پاکستان پر بھی منفی اثر ڈالا ہے، معاشی سرگرمی اورعوام کوکورونا سے بچانے میں توازن برقرار رکھنے کے لیے حکمت عملی اپنائی۔عمران خان کا کہنا تھا کہ معاشرے کے غریب طبقے کو ٹارگٹڈ سبسڈی کے ذریعے امداد فراہم کرنا اولین ترجیح ہے۔ احساس پروگرام کی مزید ضرورت مندوں تک توسیع کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تعمیرات اور رہائش کے شعبے کے لیے بہترین پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے، تعمیرات پیکج کا مقصد روزگار کے مواقع اور معیشت کے پہیے کو چلانا ہے، پیکج کا مقصد غریبوں کے لیے سستی رہائش کے مواقع میں اضافہ کرنا ہے ۔معاشی تھنک ٹینک اجلاس کے بعد مشیر خزانہ عبد ا لحفیظ شیخ کا ویڈیو پیغام کے ذریعے کہنا تھا کہ بینکنگ اور فنانس سیکٹرکے مسائل اور ان میں بہتری لانے کے امور کا جائزہ لیا گیا۔ ماہرین کے ساتھ مل کر معیشت میں بہتری لانے پر کام کر رہے ہیں۔ بینکنگ اورفنانس سیکٹر میں ماہرین کے ساتھ معشیت میں بہتری لانے پر بات چیت ہوئی۔قبل ازیں وزیر اعظم پاکستان عمران خان آئندہ ہفتے تزویراتی اہمیت کے حامل دیا میر بھاشا ڈیم کا دورہ کریں گے اور تعمیراتی کام کی رفتار کا جائزہ لیں گے۔ دیامر بھاشا ڈیم منصوبے پرتعمیراتی کام شروع ہوگیا ہے۔ ہفتے و واپڈا کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق گزشتہ سال مہمندڈیم پر تعمیراتی کام کے آغاز کے بعد تقریباً ایک سال میں دیامر بھاشا ڈیم دوسرا کثیر المقاصد ڈیم ہے جس کی تعمیر شروع کی گئی ہے۔دیامر بھاشا ڈیم پاکستان کی واٹر ، فوڈاور انرجی سکیورٹی کی ضروریات کیلیے نہایت اہم منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ دریائے سندھ پر تربیلا ڈیم سے تقریباً 315 کلومیٹر بالائی جانب جبکہ گلگت سے تقریباً 180کلو میٹر اور چلاس شہر سے 40کلو میٹر زیریں جانب تعمیر کیا جارہا ہے۔ منصوبہ 2028-29 میں مکمل ہوگا۔