ٹرمپ نے دیرینہ دوست کی سزا معاف کردی

286

 

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خصوصی صدارتی اختیاراستعمال کرتے ہوئے اپنے مشیر اور دیرینہ دوست راجر اسٹون کی سزا معاف کر دی۔ اسٹون کو محکمہ انصاف نے 2016 ء کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے اوردیگر الزامات کے تحت 3سال 4ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسٹون سمیت اس کیس میں ملوث دیگر افراد پہلے ہی نامناسب رویے کا سامنا کر چکے ہیں، لہٰذا اسٹون اب آزاد شہری ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی قانون صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ امریکا کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو معاف کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب ٹرمپ کے مخالفین الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ اپنے قریبی ساتھیوں کو نوازنے کے لیے اختیار کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ دوسری جانب مبصرین کا کہناہے کہ صدر کی جانب سے سزا معاف کیے جانے کے باوجود راجر اسٹون کی مجرم ہونے کی شناخت ختم نہیں ہوگی، تاہم وہ جیل جانے سے بچ جائیں گے۔ راجر اسٹون کئی دہائیوں سے صدر ٹرمپ کے مشیر تھے۔ وہ 2016 ء کی صدارتی مہم کے دوران بھی ٹرمپ کے ساتھ تھے۔ چند روز قبل انہوں نے انہوں نے کہا تھا کہ اگر وہ کورونا وائرس کے دوران جیل گئے تو ان کی زندگی برباد ہو جائے گی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اسٹون کو ملنے والی سزا پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کا عندیہ دیتے رہے ہیں۔ انہوں نے محکمہ انصاف کی جانب سے ابتدا میں اسٹون کو 9 سال قید کی سزا دینے کی سفارش پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ ان ٹوئٹس پر اٹارنی جنرل ولیم بر نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر کے بیانات سے ان کے لیے اپنا کام کرنا بہت مشکل ہے۔