ریفنڈز کی فوری یکمشت ادائیگی کی جائے، سلامت علی

568

 تمام زیر التواءاور سیلز ٹیکس کی شرح کو گھٹا کر 4فیصد کیا جائے۔

ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز اپنا ورکنگ کیپیٹل سیلز ٹیکس کی مد میں حکومت کے پاس پھنس جانے اور ریفنڈز میں بلاجواز حکومتی تاخیر پر سخت نالاں اور پریشان ہیں۔حکومت کی کاروبار دشمن غلط ٹیکس پالیسیوں اورحکومتی معاشی ٹیم اور بیوروکرےسی کے روایتی ہتھکنڈوں کے باعث وےلیواےڈیڈ ٹےکسٹائل سےکٹر کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ شدید مالی دباﺅ اور ورکنگ کیپیٹل بروقت دستیاب نہ ہونے کے باعث ایکسپورٹ انڈسٹریز کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔حکومت کے ایکسپورٹ سیکٹر پر سیلز ٹیکس کے نفاذ اور یفنڈز کی ادائیگیوں میں بلاوجہ تاخیر کی وجہ سے خاص طور پر اسمال و میڈیم ایکسپورٹرز کہیں کے نہیں رہے اور انھیں اپنے کاروبار کا مستقبل تاریک دکھائی دیتا ہے۔سینکڑوں اسمال و میڈیم صنعتوں نے اپنا ورکنگ سرمایہ جو حکومت کے پاس صنعتی خام مال اور یوٹیلیٹز پر سیلز ٹیکس کی کٹوتی

کلیمز کی حکومت کی جانب سے بروقت ادائیگی نہ ہونے کے باعث پھنس جانے پراپنی پروڈکشن بند کر دی ہے ۔ اگر حکومت نے فوری طور پر ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا نہ کئے تو ہزاروں کی تعداد میں اسمال و میڈیم صنعتوں کے بند ہونے کا اندیشہ ہے۔ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے سابقہ پرانے سیلز ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ، ودہولڈنگ ٹیکس، ڈی ایل ٹی ایل و ڈی ڈی ٹی کلیمز کی مد میں واجب الادا ہیں۔ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو مکمل غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال میں حکومت اپنے دعوں اور وعدوں کے مطابق ریفنڈز کی بروقت ادئیگیوں میں ناکام رہی۔ ایکسپورٹرز کا خیال ہے کہ حکومت رواں مالی سال ایسا کیا جادو کرے گی کہ ایکسپورٹرز کو ان کے ریفنڈز فوری مل جائیں؟ایکسپورٹرز ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ حکومت کو برآمدات مےں اضافے سے کوئی دلچسپی نہےں ہے اور بیوروکرےسی نے طے کر رکھا ہے

وےلیو اےڈےڈ ٹےکسٹائل سیکٹر کو نقصان پہنچانا ہے۔ایکسپورٹرز کے نئے بجٹ میں زیرورییٹنگ سیلز ٹیکس نو پے منٹ نو ریفنڈ نظام کی بحالی یا سیلزٹیکس کی موجودہ شرح کو 17فیصد سے گھٹا کے 4فیصد کرنے کے مطالبے کو حکومت نے یکسر نظر انداز کر دیا۔تبدیلی کا دعوی کرنے والی حکومت ماضی کی حکومتوں کے نقش قدم پر چلنا شروع ہو گئی ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے بھی ایکسپورٹ کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل نہیں کیا اور ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کی ادائیگی یقینی نہیں بنائی۔حالانکہ وےلیو اےڈےڈ ٹےکسٹائل سےکٹر صحیح معنوںمےں حکومت کو قیمتی زرمبادلہ کما کردے رہا ہے۔خطے میں مسابقتی ممالک میں ویلیواےڈےڈٹےکسٹائل کی برآمدات مےں تیز رفتار اضافے کی وجہ صرف یہ ہے

حکومتےں ٹےکسٹائل سےکٹر کو تمام تر مراعات اور ترغیبات فراہم کر رہی ہےں جبکہ ہمارے ملک میں ایکسپورٹرز کو قدم قدم پر رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وےلیو اےڈےڈ ٹےکسٹائل سےکٹر پر سےلز ٹےکس کا نفاذ تباہ کن ثابت ہوا ہے۔ایکسپورٹرز کی تشویش بلاجواز نہیں کیونکہ ان کے انکم ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ اور ڈیوٹی ڈرابیک آن ٹیکسس کی مد ادائیگیاں بھی تاحال زیر التواءہیں اور اربوں روپے کی رقوم حکومت نے ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کی مد میں جاری نہیں کی ہیں۔ایکسپورٹرز کو درپیش عدم اعتماد اور غیر یقینی کی صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سپورٹ کرے اور ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے تمام زیر التواءریفنڈز اور کلیمز فوری طور پر یکمشت ادا کرے اور پانچ بڑے سیکٹرز کے لئے نو پے منٹ نو ریفنڈز کا نظام بحال کرے یا پھر سیلز ٹیکس کی 17فیصد شرح کو گھٹا کر 4فیصد کرے۔

یہ مطالبہ چودھری سلامت علی، سینٹرل چیئرمین، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوس ایشن نے کیا۔انھوں نے اظہار خیال کرت ریفنڈز کی فوری یکمشت ادائیگی کی جائے، سلامت علی
ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کا ورکنگ کیپیٹل سیلز ٹیکس ریفنڈز اور دیگر مد میں حکومت کے پاس پھنسنے کے باعث ایکسپورٹس متاثر
حکومت نے ایکسپورٹرز کے ریفنڈز کی ادائیگیاں بلاجواز روکی ہوئی ہیں ، تمام زیر التواءاور سیلز ٹیکس کی شرح کو گھٹا کر 4فیصد کیا جائے۔
ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز اپنا ورکنگ کیپیٹل سیلز ٹیکس کی مد میں حکومت کے پاس پھنس جانے اور ریفنڈز میں بلاجواز حکومتی تاخیر پر سخت نالاں اور پریشان ہیں۔حکومت کی کاروبار دشمن غلط ٹیکس پالیسیوں اورحکومتی معاشی ٹیم اور بیوروکرےسی کے روایتی ہتھکنڈوں کے باعث وےلیواےڈیڈ ٹےکسٹائل سےکٹر کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ شدید مالی دباﺅ اور ورکنگ کیپیٹل بروقت دستیاب نہ ہونے کے باعث ایکسپورٹ انڈسٹریز کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔حکومت کے ایکسپورٹ سیکٹر پر سیلز ٹیکس کے نفاذ اور یفنڈز کی ادائیگیوں میں بلاوجہ تاخیر کی وجہ سے خاص طور پر اسمال و میڈیم ایکسپورٹرز کہیں کے نہیں رہے اور انھیں اپنے کاروبار کا مستقبل تاریک دکھائی دیتا ہے۔سینکڑوں اسمال و میڈیم صنعتوں نے اپنا ورکنگ سرمایہ جو حکومت کے پاس صنعتی خام مال اور یوٹیلیٹز پر سیلز ٹیکس کی کٹوتی اور کلیمز کی حکومت کی جانب سے بروقت ادائیگی نہ ہونے کے باعث پھنس جانے پراپنی پروڈکشن بند کر دی ہے ۔ اگر حکومت نے فوری طور پر ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا نہ کئے تو ہزاروں کی تعداد میں اسمال و میڈیم صنعتوں کے بند ہونے کا اندیشہ ہے۔ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے سابقہ پرانے سیلز ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ، ودہولڈنگ ٹیکس، ڈی ایل ٹی ایل و ڈی ڈی ٹی کلیمز کی مد میں واجب الادا ہیں۔ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو مکمل غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال میں حکومت اپنے دعوں اور وعدوں کے مطابق ریفنڈز کی بروقت ادئیگیوں میں ناکام رہی۔ ایکسپورٹرز کا خیال ہے کہ حکومت رواں مالی سال ایسا کیا جادو کرے گی کہ ایکسپورٹرز کو ان کے ریفنڈز فوری مل جائیں؟ایکسپورٹرز ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ حکومت کو برآمدات مےں اضافے سے کوئی دلچسپی نہےں ہے اور بیوروکرےسی نے طے کر رکھا ہے کہ وےلیو اےڈےڈ ٹےکسٹائل سیکٹر کو نقصان پہنچانا ہے۔ایکسپورٹرز کے نئے بجٹ میں زیرورییٹنگ سیلز ٹیکس نو پے منٹ نو ریفنڈ نظام کی بحالی یا سیلزٹیکس کی موجودہ شرح کو 17فیصد سے گھٹا کے 4فیصد کرنے کے مطالبے کو حکومت نے یکسر نظر انداز کر دیا۔تبدیلی کا دعوی کرنے والی حکومت ماضی کی حکومتوں کے نقش قدم پر چلنا شروع ہو گئی ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے بھی ایکسپورٹ کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل نہیں کیا اور ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کی ادائیگی یقینی نہیں بنائی۔حالانکہ وےلیو اےڈےڈ ٹےکسٹائل سےکٹر صحیح معنوںمےں حکومت کو قیمتی زرمبادلہ کما کردے رہا ہے۔خطے میں مسابقتی ممالک میں ویلیواےڈےڈٹےکسٹائل کی برآمدات مےں تیز رفتار اضافے کی وجہ صرف یہ ہے کہ حکومتےں ٹےکسٹائل سےکٹر کو تمام تر مراعات اور ترغیبات فراہم کر رہی ہےں جبکہ ہمارے ملک میں ایکسپورٹرز کو قدم قدم پر رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وےلیو اےڈےڈ ٹےکسٹائل سےکٹر پر سےلز ٹےکس کا نفاذ تباہ کن ثابت ہوا ہے۔ایکسپورٹرز کی تشویش بلاجواز نہیں کیونکہ ان کے انکم ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ اور ڈیوٹی ڈرابیک آن ٹیکسس کی مد ادائیگیاں بھی تاحال زیر التواءہیں اور اربوں روپے کی رقوم حکومت نے ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کی مد میں جاری نہیں کی ہیں۔ایکسپورٹرز کو درپیش عدم اعتماد اور غیر یقینی کی صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سپورٹ کرے اور ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے تمام زیر التواءریفنڈز اور کلیمز فوری طور پر یکمشت ادا کرے اور پانچ بڑے سیکٹرز کے لئے نو پے منٹ نو ریفنڈز کا نظام بحال کرے یا پھر سیلز ٹیکس کی 17فیصد شرح کو گھٹا کر 4فیصد کرے۔یہ مطالبہ چودھری سلامت علی، سینٹر ریفنڈز کی فوری یکمشت ادائیگی کی جائے، سلامت علی
ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کا ورکنگ کیپیٹل سیلز ٹیکس ریفنڈز اور دیگر مد میں حکومت کے پاس پھنسنے کے باعث ایکسپورٹس متاثر
حکومت نے ایکسپورٹرز کے ریفنڈز کی ادائیگیاں بلاجواز روکی ہوئی ہیں ، تمام زیر التواءاور سیلز ٹیکس کی شرح کو گھٹا کر 4فیصد کیا جائے۔
ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز اپنا ورکنگ کیپیٹل سیلز ٹیکس کی مد میں حکومت کے پاس پھنس جانے اور ریفنڈز میں بلاجواز حکومتی تاخیر پر سخت نالاں اور پریشان ہیں۔حکومت کی کاروبار دشمن غلط ٹیکس پالیسیوں اورحکومتی معاشی ٹیم اور بیوروکرےسی کے روایتی ہتھکنڈوں کے باعث وےلیواےڈیڈ ٹےکسٹائل سےکٹر کا مالی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔ شدید مالی دباﺅ اور ورکنگ کیپیٹل بروقت دستیاب نہ ہونے کے باعث ایکسپورٹ انڈسٹریز کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔حکومت کے ایکسپورٹ سیکٹر پر سیلز ٹیکس کے نفاذ اور یفنڈز کی ادائیگیوں میں بلاوجہ تاخیر کی وجہ سے خاص طور پر اسمال و میڈیم ایکسپورٹرز کہیں کے نہیں رہے اور انھیں اپنے کاروبار کا مستقبل تاریک دکھائی دیتا ہے۔سینکڑوں اسمال و میڈیم صنعتوں نے اپنا ورکنگ سرمایہ جو حکومت کے پاس صنعتی خام مال اور یوٹیلیٹز پر سیلز ٹیکس کی کٹوتی اور کلیمز کی حکومت کی جانب سے بروقت ادائیگی نہ ہونے کے باعث پھنس جانے پراپنی پروڈکشن بند کر دی ہے ۔ اگر حکومت نے فوری طور پر ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے سیلز ٹیکس ریفنڈز ادا نہ کئے تو ہزاروں کی تعداد میں اسمال و میڈیم صنعتوں کے بند ہونے کا اندیشہ ہے۔ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے سابقہ پرانے سیلز ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ، ودہولڈنگ ٹیکس، ڈی ایل ٹی ایل و ڈی ڈی ٹی کلیمز کی مد میں واجب الادا ہیں۔ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو مکمل غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال میں حکومت اپنے دعوں اور وعدوں کے مطابق ریفنڈز کی بروقت ادئیگیوں میں ناکام رہی۔ ایکسپورٹرز کا خیال ہے کہ حکومت رواں مالی سال ایسا کیا جادو کرے گی

کہ ایکسپورٹرز کو ان کے ریفنڈز فوری مل جائیں؟ایکسپورٹرز ایسا محسوس کر رہے ہیں کہ حکومت کو برآمدات مےں اضافے سے کوئی دلچسپی نہےں ہے اور بیوروکرےسی نے طے کر رکھا ہے کہ وےلیو اےڈےڈ ٹےکسٹائل سیکٹر کو نقصان پہنچانا ہے۔ایکسپورٹرز کے نئے بجٹ میں زیرورییٹنگ سیلز ٹیکس نو پے منٹ نو ریفنڈ نظام کی بحالی یا سیلزٹیکس کی موجودہ شرح کو 17فیصد سے گھٹا کے 4فیصد کرنے کے مطالبے کو حکومت نے یکسر نظر انداز کر دیا۔تبدیلی کا دعوی کرنے والی حکومت ماضی کی حکومتوں کے نقش قدم پر چلنا شروع ہو گئی ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے بھی ایکسپورٹ کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل نہیں کیا اور ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کی ادائیگی یقینی نہیں بنائی۔حالانکہ وےلیو اےڈےڈ ٹےکسٹائل سےکٹر صحیح معنوںمےں حکومت کو قیمتی زرمبادلہ کما کردے رہا ہے۔خطے میں مسابقتی ممالک میں ویلیواےڈےڈٹےکسٹائل کی برآمدات مےں تیز رفتار اضافے کی وجہ صرف یہ ہے کہ حکومتےں ٹےکسٹائل سےکٹر کو تمام تر مراعات اور ترغیبات فراہم کر رہی ہےں جبکہ ہمارے ملک میں ایکسپورٹرز کو قدم قدم پر رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وےلیو اےڈےڈ ٹےکسٹائل سےکٹر پر سےلز ٹےکس کا نفاذ تباہ کن ثابت ہوا ہے۔ایکسپورٹرز کی تشویش بلاجواز نہیں کیونکہ ان کے انکم ٹیکس ریفنڈز، کسٹمز ریبیٹ اور ڈیوٹی ڈرابیک آن ٹیکسس کی مد ادائیگیاں بھی تاحال زیر التواءہیں اور اربوں روپے کی رقوم حکومت نے ایکسپورٹرز کو ریفنڈز کی مد میں جاری نہیں کی ہیں۔ایکسپورٹرز کو درپیش عدم اعتماد اور غیر یقینی کی صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سپورٹ کرے اور ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے تمام زیر التواءریفنڈز اور کلیمز فوری طور پر یکمشت ادا کرے اور پانچ بڑے سیکٹرز کے لئے نو پے منٹ نو ریفنڈز کا نظام بحال کرے یا پھر سیلز ٹیکس کی 17فیصد شرح کو گھٹا کر 4فیصد کرے۔یہ مطالبہ چودھری سلامت علی، سینٹرل چیئرمین، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوس ایشن نے کیا۔انھوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ حکومت ایکسپورٹرز کے لئے ساز گار ماحول یقینی بنائے اور ایکسپورٹ دوست پالیسیاں تشکیل دے نہ کہ 17فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کے سخت بجٹ اقدام کرے جبکہ حکومت ریفنڈز کی ادائیگیاں بھی وعدے کے مطابق نہ کر سکے۔ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو درپیش سخت مالی بحران حکومت کے سخت بجٹ اقدام کا نتیجہ ہے اور ایکسپورٹرز کو اس معاشی بحران سے نکالنے کی ذمہ داری بھی حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے۔ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز عدم اعتماد کا شکار ہیں کیونکہ نئے بجٹ میں حکومت نے ایکسپورٹرز کی تجاویز و مطالبات کو یکسر نظر انداز کر دیا۔ماضی کی طرح اس سال بھی بجٹ تجاویز حکومت کو ارسال کی گئیں مگر حکومت نے بجٹ سے پہلے اور نہ ہی بجٹ کے بعد اسٹیک ہولڈرز کو بجٹ مشاورتی اجلاس میں بلانا گوارا نہ کیا۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ سیکڑ کو مکمل نظر انداز کیا گیا جو ملک میں مجموعی ایکسپورٹس میں سب سے ذیادہ حصہ فراہم کرتی ہے، سب سے ذیادہ زرمبادلہ کماتی ہے، سب سے زیادہ بالخصوص خواتین کو ملازمتیں فراہم کرتی ہے اور معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے جس سے 40سے زائد الائیڈ انڈسٹریز بھی وابستہ ہیں۔لہٰذا ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ حکومت ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے تمام زیر التواءریفنڈز اور کلیمز کی یکمشت ادائیگی کرے، جی ایس ٹی زیرو ریٹنگ نو پے منٹ نو ریفنڈ بحال کرے یا سیلز ٹیکس کی شرح کو 17فیصد سے گھٹا کر 4فیصدکرے یا پھرٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو جی ڈی داخل کرنے پر سیلزٹیکس کے ریفنڈز کی مکمل اپ فرنٹ ادائیگی خودکار طریقے سے کی جائے ۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری اور اس کی ایکسپورٹ کی بقا اور تحفظ کی خاطر یہ اقدامات انتہائی اہم ہیں کیونکہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹس کو اس وقت شدید مالی بحران اور دباﺅ کا سامنا ہے ۔اگر حکومت نے ریلیف نہ دیا تو منفی صورتحال کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔٭ ل چیئرمین، پاکستان ہوزری مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوس ایشن نے کیا۔انھوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ حکومت ایکسپورٹرز کے لئے ساز گار ماحول یقینی بنائے اور ایکسپورٹ دوست پالیسیاں تشکیل دے نہ کہ 17فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کے سخت بجٹ اقدام کرے جبکہ حکومت ریفنڈز کی ادائیگیاں بھی وعدے کے مطابق نہ کر سکے۔ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو درپیش سخت مالی بحران حکومت کے سخت بجٹ اقدام کا نتیجہ ہے اور ایکسپورٹرز کو اس معاشی بحران سے نکالنے کی ذمہ داری بھی حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے۔ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز عدم اعتماد کا شکار ہیں کیونکہ نئے بجٹ میں حکومت نے ایکسپورٹرز کی تجاویز و مطالبات کو یکسر نظر انداز کر دیا۔ماضی کی طرح اس سال بھی بجٹ تجاویز حکومت کو ارسال کی گئیں مگر حکومت نے بجٹ سے پہلے اور نہ ہی بجٹ کے بعد اسٹیک ہولڈرز کو بجٹ مشاورتی اجلاس میں بلانا گوارا نہ کیا۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ سیکڑ کو مکمل نظر انداز کیا گیا جو ملک میں مجموعی ایکسپورٹس میں سب سے ذیادہ حصہ فراہم کرتی ہے، سب سے ذیادہ زرمبادلہ کماتی ہے، سب سے زیادہ بالخصوص خواتین کو ملازمتیں فراہم کرتی ہے اور معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے جس سے 40سے زائد الائیڈ انڈسٹریز بھی وابستہ ہیں۔لہٰذا ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ حکومت ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے تمام زیر التواءریفنڈز اور کلیمز کی یکمشت ادائیگی کرے، جی ایس ٹی زیرو ریٹنگ نو پے منٹ نو ریفنڈ بحال کرے یا سیلز ٹیکس کی شرح کو 17فیصد سے گھٹا کر 4فیصدکرے یا پھرٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو جی ڈی داخل کرنے پر سیلزٹیکس کے ریفنڈز کی مکمل اپ فرنٹ ادائیگی خودکار طریقے سے کی جائے ۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری اور اس کی ایکسپورٹ کی بقا اور تحفظ کی خاطر یہ اقدامات انتہائی اہم ہیں کیونکہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹس کو اس وقت شدید مالی بحران اور دباﺅ کا سامنا ہے ۔اگر حکومت نے ریلیف نہ دیا تو منفی صورتحال کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔٭ ے ہوئے کہاکہ ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ حکومت ایکسپورٹرز کے لئے ساز گار ماحول یقینی بنائے اور ایکسپورٹ دوست پالیسیاں تشکیل دے نہ کہ 17فیصد سیلز ٹیکس کے نفاذ کے سخت بجٹ اقدام کرے جبکہ حکومت ریفنڈز کی ادائیگیاں بھی وعدے کے مطابق نہ کر سکے۔ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو درپیش سخت مالی بحران حکومت کے سخت بجٹ اقدام کا نتیجہ ہے اور ایکسپورٹرز کو اس معاشی بحران سے نکالنے کی ذمہ داری بھی حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے۔ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز عدم اعتماد کا شکار ہیں کیونکہ نئے بجٹ میں حکومت نے ایکسپورٹرز کی تجاویز و مطالبات کو یکسر نظر انداز کر دیا۔ماضی کی طرح اس سال بھی بجٹ تجاویز حکومت کو ارسال کی گئیں مگر حکومت نے بجٹ سے پہلے اور نہ ہی بجٹ کے بعد اسٹیک ہولڈرز کو بجٹ مشاورتی اجلاس میں بلانا گوارا نہ کیا۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹ سیکڑ کو مکمل نظر انداز کیا گیا جو ملک میں مجموعی ایکسپورٹس میں سب سے ذیادہ حصہ فراہم کرتی ہے، سب سے ذیادہ زرمبادلہ کماتی ہے، سب سے زیادہ بالخصوص خواتین کو ملازمتیں فراہم کرتی ہے اور معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے جس سے 40سے زائد الائیڈ انڈسٹریز بھی وابستہ ہیں۔لہٰذا ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ حکومت ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے تمام زیر التواءریفنڈز اور کلیمز کی یکمشت ادائیگی کرے، جی ایس ٹی زیرو ریٹنگ نو پے منٹ نو ریفنڈ بحال کرے یا سیلز ٹیکس کی شرح کو 17فیصد سے گھٹا کر 4فیصدکرے یا پھرٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کو جی ڈی داخل کرنے پر سیلزٹیکس کے ریفنڈز کی مکمل اپ فرنٹ ادائیگی خودکار طریقے سے کی جائے ۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری اور اس کی ایکسپورٹ کی بقا اور تحفظ کی خاطر یہ اقدامات انتہائی اہم ہیں کیونکہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹس کو اس وقت شدید مالی بحران اور دباﺅ کا سامنا ہے ۔اگر حکومت نے ریلیف نہ دیا تو منفی صورتحال کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔٭