ٹرمپ کی اسکولوں کو امداد میں کٹوتی کرنے کی دھمکی

278

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جو ریاستیں موسم خزاں تک اسکول نہیں کھولیں گی، ان میں اسکولوں کو دی جانے والی امداد میں کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنی ٹوئٹ میں یورپ میں کھولے جانے والے اسکولوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکا میں جو اسکول نہیں کھولے جائیں گے، انہیں وفاق کی طرف سے ملنے والی امداد میں کٹوتی کی جا سکتی ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ کا اشارہ کس امداد کی طرف ہے، کیوں کہ امریکی آئین کے مطابق پرائمری اور سیکنڈری تعلیم فراہم کرنا ریاستوں کی ذمے داری ہے۔ تاہم وفاقی حکومت کی طرف سے کچھ سپلیمنٹری امداد بھی دی جاتی ہے۔ دوسری جانب نیویارک کے میئر بل دی بلاسیو کا کہنا ہے کہ موسم خزاں میں طلبہ ہفتے میں 2 یا 3 دن اسکول جا سکیں گے، جب کہ باقی دنوں میں آن لائن کلاسز ہوں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکولوں کے تمام طلبہ ایک ہی وقت میں اسکول نہیں جا سکیں گے۔ نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران میئر بل دی بلاسیو کا کہنا تھا کہ تمام اسکول رواں ماہ 31 جولائی تک اپنے پلان جمع کرائیں، جس کے بعد حکومت اگلے ماہ اگست کے پہلے ہفتے میں اسکول کھولنے سے متعلق فیصلہ کرے گی۔ ادھر امریکی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے صدر ٹرمپ کا حکم نامہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے ٹوئٹ کیا تھا کہ اسکول کھولنے کے لیے بنائی جانے والی گائیڈ لائنز بہت سخت اور مہنگے ہیں۔ ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے دھمکی دی کہ اگر اسکول کھولے جانے کے خلاف مزاحمت کی گئی، تو اسکول فنڈنگ بند کر دی جائے گی، حالاں کہ ایسا کرنے کے لیے وفاقی حکومت کا اختیار محدود ہے۔ سی ڈی سی کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹ ریڈ فیلڈ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ہماری گائیڈ لائنز تبدیل نہیں ہو سکتیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سی ڈی سی کسی کی ضروریات کو نہیں دیکھتی، بلکہ رہنما اصول تیار کرتی ہے۔