فضل الرحمٰن کے دھرنے پر کچھ لوگ دھاوا بولنے کے حامی تھے ، چودھری شجاعت

196

 

لاہور(نمائندہ جسارت)سابق وزیراعظم اورصدر ق لیگ چودھری شجاعت نے انکشاف کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے دھرنے پر کچھ لوگ دھاوا بولنے کے ہامی تھے تاہم چودھری پرویزالٰہی نے عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں مشورہ دیا کہ اگر مار کٹائی ہوگئی اور کوئی آدمی مر گیا تو الزام لینے پر کوئی تیار نہیں ہوگا بلکہ وزیراعظم کو ہر چیز کا جواب دینا پڑے گا جس پر فیصلہ مؤخر کر دیا گیا۔ چودھری شجاعت کا کہنا تھا کہ عام آدمی سوچ بھی نہیں سکتا کہ اس وقت حالات کیا ہوں گے، ایک طرف پولیس اور دوسری طرف مدارس کے طلبہ مولانا فضل الرحمن کے حکم کا انتظار کر رہے تھے تاہم مولانا نے ان حالات میں بڑی دور اندیشی کا ثبوت دیا۔انہوں
نے یہ بھی بتایا کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے ملیحہ لودھی کو بغاوت کے کیس میں گرفتار کرنے کا کہا لیکن میں نے اس اقدام کی مخالفت کی، میں نے نوازشریف سے کہا کہ ملیحہ لودھی کی گرفتاری کی صورت میں نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ چودھری شجاعت نے مزیدکہا کہ عمران خان سے کہوں گا کہ مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کرنے کی کوشش کریں، سب چیزیں بھول کر ملک کے بحران کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہے۔