شام کے انسانی بحران پر عالمی طاقتوں کا گھنائونا کھیل

208

 

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) سلامتی کونسل کے ارکان نے شام میں مزاحمت کاروں کے گڑھ میں واقع سرحدی گزرگاہوں سے انسانی امداد پہنچانے کے حوالے سے روس کی پیش کردہ قرارداد کو کثرت رائے سے مسترد کردیا۔ روس نے صرف ایک گزرگاہ کھلی رکھنے کی تجویز پیش کی تھی۔ دوسری طرف جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے روس پر شام میں انسانی بحران کو مزید ابتر بنانے کا الزام لگایا ہے۔ روس جنگ زدہ شام میں امدادی ساز وسامان پہنچانے کے لیے سرحدی گزرگاہوں کی تعداد کم کرانا چاہتا ہے۔ اس حوالے سے اس نے سلامتی کونسل میں یہ قرار داد پیش کی، لیکن اس تجویز کی حق میں صرف 4 ووٹ حاصل ہوئے۔ روس چاہتا ہے کہ ترکی اور شمال مغربی شام کے درمیان واقع جن 2 سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے امدادی سامان جنگ زدہ علاقوں میں پہنچایا جاتا ہے، ان کی تعداد کم کرکے صرف ایک کردی جائے۔ سلامتی کونسل ہی کی ایک قرارداد کے تحت 2014ء سے شام کے اندر لاکھوں شہریوں تک تمام ضروری امدادی اشیا انہی گزرگاہوں کے ذریعے پہنچائی جارہی ہیں۔ تاہم 10 جولائی کو یہ قرارداد اپنی مدت پوری کر لے گی۔ اسی لیے سلامتی کونسل امداد جاری رکھنے کے لیے کسی سمجھوتے تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہے۔ جرمنی اور بلجیم نے منگل کے روز مشترکہ طور پر ایک قرارداد کا مسودہ سلامتی کونسل میں پیش کیا تھا، اس میں ان سرحدی گزرگاہوں کو مزید ایک برس تک کھلا رکھنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ تاہم روس کا کہنا ہے کہ امدادی اشیا کو صرف باب الہویٰ گزرگاہ کے ذریعے ہی بھیجا جائے اور صرف 6 ماہ تک یہ سلسلہ مزید جاری رہے۔