اقتصادی بحران ورثے میں ملا‘ حفیظ شیخ

220

اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ حکومت کو اقتصادی بحران ورثہ میں ملاتھا ڈالر کی قدرکو مصنوعی طورپر کم رکھنے کے لیے فارن ایکسچینج کو جھونکا گیا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑی کمی آئی ،ڈالر کی مصنوعی قدر کی وجہ سے مسلم لیگ ن کے دور حکومت کے 5 سال میں برآمدات میںصفر فیصد اضافہ ہوا، حکومت ایف بی آر سمیت تمام اداروں میں اصلاحات لارہی ہے، اس عمل میں نجی شعبہ کو بھی شامل کیا جائیگا،کورونا وائرس کی وبا سے پاکستان کی معیشت کو 3 سے لے کر 4کھرب روپے کا نقصان ہوا ، وبا سے ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی غربت اوربے روزگاری میں اضافہ ہواہے ، معاملہ پرپوائنٹ اسکورنگ کے بجائے حقائق اوراعدادوشمارکو دیکھنا ضروری ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو ا قتصادی بحران ورثے میں ملا تھا، زرمبادلہ کے ذخائر صرف 9 ارب ڈالر رہ گئے تھے، حکومت کے لیے معیشت کو چلانا مشکل ہوگیا تھا ، ڈالر کی قدرکو مصنوعی طورپر کم رکھنے کیلئے فارن ایکسچینج کو جھونکا گیا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں بڑی کمی آئی ، مسلم لیگ ن کے 5 سالوں میں برآمدات میں صفر فیصد اضافہ ہوا کیونکہ ڈالر کی قدرکو مصنوعی طورپرکم کرنے سے ہماری درآمدات میں بہت اضافہ ہواتھا ۔ ان مشکل حالات میں حکومت نے مالیاتی نظم وضبط کو برقراررکھتے ہوئے مشکل فیصلے کیے، حکومت نے برآمدات کے فروغ پرتوجہ دی، اس مقصد کے لیے برآمدی شعبہ کو مراعات دی گئیں۔ حسابات جاریہ کے خسارہ کو 20 ارب ڈالر سے کم کرکے رواں سال اسے 3 ارب ڈالر کی سطح پر لایا گیا ہے اورپوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کی معیشت بحران سے نکل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیرونی قرضوں کی ادائیگی کا عمل بھی شروع کیا گیا، رواں سال حکومت ماضی میں لیے گئے قرضوں اورسود کی مد میں 2900 ارب روپے کی ادائیگی کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومتی نے مالیاتی ڈسپلن کو قائم رکھتے ہوئے سخت انداز میں حکومتی اخراجات کو کم کیا اورملکی تاریخ میں پہلی بار پرائمری بیلنس مثبت ہوگیا۔ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ موجودہ حکومت نے بیشترقرضے ماضی میں لیے گئے قرضوں اورسود کی واپسی اورمالی خسارہ کم کرنے کیلیے لیے ہیں ، صدر، وزیراعظم ، کابینہ سمیت اخراجات میں واضح کمی لائی گئی ہے، شرح سود 13.25 فیصد سے کم کرکے 7 فیصد کی سطح پرلائی گئی ہے، حکومت اقتصاری بڑھوتری چاہتی ہے اس مقصد کیلئے بجٹ میں 8 بڑے فیصلے کیے گئے ہیں، 2 ہزارسے زایدخام مال اشیاء پر ڈیوٹی میں چھوٹ دی گئی ہے، چھوٹے کاروبار کے لیے قرضوں میں زرتلافی دی جارہی ہے، 280 ارب روپے گندم کی خریداری کیلئے مختص کیے گئے تاکہ کسانوں اورکاشت کاروں کے ہاتھوں میں پیسہ آئے، سیمنٹ پرایکسائز ڈیوٹی کم کردی گئی ، ملکی تاریخ میں پہلی بارایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو کسی تفریق اورامتیاز کے بغیر نقد امدادفراہم کی گئی ۔انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ برآمدات، ریٹیل سمیت تمام شعبے متاثرہوگئے ہیں، ان نقصانات کوکم کرنے کے لیے حکومت نے 1240 ارب روپے کا امدادی پیکج دیا ہے،بجلی کے صارفین کو بلوں کی ادائیگی میں 3 ماہ کی سہولت دی، چھوٹے کاروباری افراد کے لیے 3 ماہ تک بجلی کے بل حکومت نے اداکیے ہیں، حکومت مزید مراعات بھی دے رہی ہے، برآمدات اور زرعی شعبے کے لیے پہلے سے سبسڈائز نرخوں پربجلی اور گیس کی فراہمی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ٹیکس جمع کرنے میں کمزورثابت ہواہے ، ہم بمشکل 10 سے لیکر11 فیصد تک ٹیکس جمع کرپاتے ہیں ، موجودہ حکومت نے معیشت کودستاویزی بنانے کے لیے اقدامات کیے ، جن کی وجہ سے ٹیکس گزاروں کی تعدادمیں 7 لاکھ تک اضافہ ہوا، یہ ایک حقیقت ہے، کورونا کی وجہ سے محصولات کے حصول میں 500 سے لیکر600 ارب روپے تک کی کمی کا سامناکرناپڑاہے۔ چیئرمین ایف بی آر کی تبدیلی سے متعلق سوال پرانہوںنے کہاکہ شبرزیدی بیماری کی وجہ سے ذمے داریاں جاری نہیں رکھ سکے تھے۔