پابندیوں میں جکڑی کرکٹ

608

کراچی: کورونا وائرس نے 143 سالہ کرکٹ میں یہ پہلی بار ہے کہ کوئی ٹیسٹ میچ تماشائیوں کے بغیر کھیلا جارہاہے۔

تیسری بار عالمی سطح پر اتنے دن تعطل کا شکار رہی، کورونا وائرس کی وجہ سے کھیل کی انٹرنیشنل سرگرمیاں 117 دن تک معطل رہیں، اس قبل پہلی جنگ عظیم اور اس کے فوری بعد اسپینش فلو کی وبا دنیا بھر میں پھیلنے سے کرکٹ 6 سال9 ماہ اور 14 دن یعنی (3 مارچ 1914 سے 17دسمبر 1920) تک معطل رہی جبکہ دوسری جنگ عظیم کے دوران کرکٹ 6 سال 7 ماہ اور 7 دن یعنی (22 اگست 1939 سے 29 مارچ 1946)کے طویل عرصے تک کرکٹ نہیں کھیلی جاسکی ۔

کورونا وائرس کے پیش نظر پہلی بار کرکٹ بائیوسیکیور ماحول میں کھیلی جارہی ہے، ٹیسٹ میچ سےقبل ہی انگلش بورڈ کی جانب سے 74 صفحات پر مشتمل کتابچہ بھیجا گیا، جس میں واضح طور پر یہ درج تھا کہ مقابلے کے دوران کھلاڑی کیا کام کرسکتے ہیں اور کیا نہیں ۔  ٹاس کے وقت دونوں کپتان بین سٹوکس اور جیسن ہولڈر کے ساتھ صرف میچ ریفری کرس براڈ موقع پر موجود رہے لیکن وہاں کیمرا مین کو اجازت نہیں تھی، امپائرز اپنی بیلز خود لائے اور کھیل کو روک کر انھیں سینیٹائز کیا جاتا رہا۔

دوسری جانب اسی طرح کھلاڑی گلوز، شرٹس، پانی کی بوتلیں، بیگز یاسوئٹرز کسی دوسرے سے شئیر کرنے پر پابندی ہے، گیند کو باؤنڈری لائن سے دینے والے بال پکرز نہیں ہیں جبکہ گراؤنڈاسٹاف کو بھی پلیئرز سے 20 میٹر دور رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔کرکٹ کا تایخی اسکور بورڈ جو ہاتھ سے لکھا جاتا تھا بند پڑا ہے جبکہ ڈیجیٹل سائٹ پر دیکھاجاسکتا ہے ۔

انگلش کرکٹ بورڈ کی مزید گائڈ لائن کے مطابق ایونٹس ڈائریکٹر اسٹیو ایلورتھی کاکہناہے کہ چھکے پر اسٹینڈز میں جانے والی گیند کو بھی اسکواڈ کے پلیئرز گلوز پہن کر اٹھائیں گے اور واپس فیلڈ میں تھرو کریں گے، ان کے علاوہ کسی کو بھی اسے چھونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

قبل ازیں آسی سی پہلے ہی وائرس کی علامات ظاہر ہونے والے پلیئر کے متبادل کی اجازت دے چکی ہے جبکہ متاثرہ کھلاڑی کیلیے آئسولیشن کی جگہ بھی مختص کردی گئی ہے۔اگر کسی پلیئر کی طبعیت خراب ہوئی تو میچ نہیں روکا جائے گا ۔

واضح رہے کہ تمام تر پابندیوں  اور سخت احتیاطی تدابیر میں میچز کے انعقاد کا مقصد صرف  ٹی وی ناظرین کو تفریح فراہم کرنے کے ساتھ نشریاتی ریونیو بچانا ہے۔