قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

314

کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کو سوتوں اور چشموں اور دریاؤں کی شکل میں زمین کے اندر جاری کیا، پھر اس پانی کے ذریعہ سے وہ طرح طرح کی کھیتیاں نکالتا ہے جن کی قسمیں مختلف ہیں، پھر وہ کھیتیاں پک کر سوکھ جاتی ہیں، پھر تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑ گئیں، پھر آخرکار اللہ اْن کو بھس بنا دیتا ہے در حقیقت اِس میں ایک سبق ہے عقل رکھنے والوں کے لیے۔ اب کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا اور وہ اپنے رب کی طرف سے ایک روشنی پر چل رہا ہے (اْس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جس نے اِن باتوں سے کوئی سبق نہ لیا؟) تباہی ہے اْن لوگوں کے لیے جن کے دل اللہ کی نصیحت سے اور زیادہ سخت ہو گئے وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں۔ (سورۃ الزمر: 21تا22)
ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا مجھے کیسے پتا چلے کے میں نے اچھا کام کیا ہے یا برا آپ نے فرمایا جب تو اپنے پڑوسیوں سے سنے کہ تو نے اچھا کام کیا ہے تو یقین جان لے کہ فی الواقع تو نے اچھا کام کیا ہے اور جب تو اپنے پڑوسیوں کو یہ کہتے سنے کہ تو نے برا کیا ہے تو تجھے سمجھ لینا چاہیے کہ تو نے یقینا برا کیا ہے۔ (مسنداحمد ابن مسعود، مشکوٰۃ)
نبی اکرمؐ سے سوال کیا گیا عام طور پر کون سے اعمال لوگوں کو جنت میں لے جانے کا باعث بنیں گے آپؐ نے فرمایا اللہ کا خوف اور اچھا خلق پھر سوال کیا گیا عام طور پر کون سے اسباب لوگوں کو دوزخ میں لے جائیں گے آپؐ نے فرمایا منہ اور شرمگاہ۔ (ترمذی)