انسداد دہشت گردی عدالتوں میں مقدمات سالوں سے التوا کا شکار

226

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی سمیت صو بے بھر میںہا ئی پروفا ئل مقدمات نمٹانے والی انسداد د ہشت گردی کی عدالتوں میں زیر سما عت مقد مات میں پراسیکو شن اور تفتیشی افسران کی نا قص کار کردگی کے با عث مقد مات ا لتوا کا شکار ‘عدالتیں سات یوم میں فیصلہ کرنے کے حوالے سے و جود میں آ ئی تھیں لیکن کئی سال گزرنے کے بعد بھی مقد مات التوا کا شکا ر ہیں۔ تفصیلات کے مطا بق صو بہ سندھ میں انسداد دہشت گردی کی 42 عدالتوں میں 2500 سے زائد کیسز التوا کا شکار ہیں جبکہ 2019ء میں 1950 مقدمات میں ملزمان بری ہوگئے 40 سے بھی کم مقدمات میں ملزما ن کو سزائیں مل سکی۔ انسداد دہشت گردی عدالتوں میں ملزمان کے بری ہونے کی شرح 82 فیصد رہی اہم مقدمات میں سانحہ بلدیہ ٹاؤن سا بق مشیر پیٹرولیم، ڈاکٹر عاصم حسین کے اسپتال ضیا الدین میں دہشت گردوں کے علاج کرنے کے مقدما ت بھی زیر التو ہونے کے سا تھ بانی ایم کیو ایم اور دیگر رہنماؤں کے خلاف بھی دہشت گردی کے درجنوں مقدمات گزشتہ 4 سال سے زیر التوا ہیں اسی طر ح عزیر بلوچ سمیت کئی ہائی پروفائل ملزمان کے خلاف درجنوں مقدمات کئی سال سے فیصلے نہ ہو نے کے سبب التوا کا شکار ہیں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن19 کے تحت عدالت 7 روز میں مقدمہ نمٹانے کی پابند ہے