چوتیس پائلٹوں کے لائسنس معطل کرنے میں حکومتی غلطیاں سامنے آ گئیں

248

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جعلی یا مشکوک لائسنس کے الزام کے تحت حکومت نے پی آئی اے کے 141 پائلٹس سمیت 262 پائلٹوں کی لسٹ جاری کی تھی ، بعد میں ثابت ہوا کہ اس لسٹ میں کئی سنگین غلطیاں ہیں اور اب سی اے اے نے جن 34 پائلٹوں کے لائسنس معطل کیے ہیں ان کے معاملے میں بھی کئی غلطیاں سامنے آ گئی ہیں، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنی تحقیقات کے بعد پی آئی اے کے 34 پائلٹوں کے لائسنس معطل کرنے اور ان کے خلاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ ان معطل پائلٹوں پر ائر ٹرانسپورٹ پائلٹ لائسنس ATPL کے لیے تحریری امتحان میں غلط ذرائع استعمال کرنے کا الزام ہے۔ سی اے اے کی اس لسٹ کے جاری ہوتے ہی اس پر کئی اعترضات بھی سامنے آگئے ہیں۔ ایک ایسے پائلٹ کا نام بھی لسٹ میں ہے جس کے پاس امریکا سے حاصل کردہ اے ٹی پی ایل لائسنس ہے اور اس نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کوئی امتحان ہی نہیں دیا لیکن اس پر 8 میں سے 2 تحریری پرچوں میں نقل کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ لسٹ میں 2 ایسے پائلٹوں کا نام بھی ہے جو امتحان والے دن فلائٹ ڈیوٹی پر نہیں تھے بلکہ اسٹینڈ بائی تھے، ایوی ایشن ذرائع کے مطابق سی اے اے کا کوئی قانون اسٹینڈ بائی پائلٹ کو تحریری امتحان دینے سے نہیں روکتا۔ معطل کیے گئے 34 میں سے اب تک 20 ایسے پائلٹوں کے نام سامنے آگئے ہیں جن پر نقل کا نہیں بلکہ ایک ہی دن پیپر دینے اور اسی دن فلائٹ ڈیوٹی کرنے کا الزام ہے، ریکارڈ کے مطابق ان 20 پائلٹس نے فلائٹ ڈیوٹی سے واپسی پر تحریری امتحان دیا، یا پھر امتحان دے کر فلائٹ پر چلے گئے۔ایوی ایشن ذرائع کے مطابق سی اے اے کا کوئی قانون پیپر والے دن فلائٹ ڈیوٹی کرنے سے نہیں روکتا۔ بات پاکستان کے 30 فیصد کمرشل پائلٹوں کے لائسنس جعلی ہونے سے شروع ہوئی اور 262 پائلٹوں کی لسٹ میں سے صرف 34 پائلٹوں کو ہی شوکاز نوٹس ہوسکے اور اب 34 پائلٹوں کی لسٹ میں بھی کئی غلطیاں سامنے آئیں ہیں۔