عالمی ادارہ صحت سے امریکا نے دستبرداری کا نوٹس جمع کرادیا

501

واشنگٹن: امریکا نے عالمی ادارہ صحت سے باضابطہ طور پر دستبرداری کا نوٹس جمع کرادیا ۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ نوٹس سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کوپہنچا دیا گیا ہے، عالمی ادارہ صحت سے دستبرداری کیلئےکم ازکم  1 سال پہلے نوٹس دیاجاتا ہے اور امریکا 6 جولائی2021 تک عالمی ادارہ صحت سےعلیحدگی اختیارنہیں کرسکتا۔

دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے ڈبلیوایچ اوسےامریکی دستبرداری کےاقدام پرتنقید کرتے ہوئے اسے حمقانہ عمل ہے قرار دیا ہے،  انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کورونا سےنمٹنےکےلیے عالمی جنگ میں تعاون کررہا ہے جبکہ امریکی صدر اس  کوشش کو ناکام بنانے میں مصروف ہیں ۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے30مئی2020 کو عالمی ادارہ صحت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی ادارہ صحت چین کے بہت قریب ہے اور چین کا ڈبلیو ایچ او پر مکمل کنٹرول ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے کورونا کے پھیلاؤ سے نمٹنے میں غلطی کی۔

ٹرمپ نے امریکی فنڈز ڈبلیو ایچ او کے بجائے عوامی صحت کےمنصوبوں پر لگانے کا عندیہ دیا تھا ۔

امریکی صدر  نے چین پر بھی الزام لگایا تھا کہ اس نے ڈبلیو ایچ او پر غلط رپوٹنگ کیلئے دباؤ ڈالا،چین دنیا میں موت اور تباہی پھیلانے کا ذمہ دار ہے کیونکہ اس نے عالمی وبا پھیلائی۔

امریکا نے اپریل2020 میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے فنڈز روک دیے تھے اور الزام عائد کیا تھا کہ ڈبلیوایچ اوکورونا وائرس سے نمٹنے کیلئےغیرتسلی بخش کام کیا۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس سے متعلق درست معلومات فراہم نہیں کیں۔

واضح رہے کہ  امریکا ڈبلیو ایچ او کو سالانہ 400 سے 500 ملین ڈالر فراہم کرتا ہے جبکہ چین عالمی ادارہ صحت کو صرف 40 ملین ڈالر دیتا ہے۔