تین ماہ گھروں میں رہنے کے باوجود فٹنس معیارقابل ستائش ہے

452

وورسٹر شائر: قومی  ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے کہا کہ کھلاڑی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ 3 ماہ گھروں میں رہنے کے باوجود ان کی فٹنس کا معیارقابل ستائش ہے۔ 

کپتان قومی  ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا کہنا تھا کہ طویل عرصے بعد میدان میں واپس لوٹنا آسان نہیں ہوتا مگر کھلاڑیوں کےعزائم بلند ہیں، چار روز مسلسل نیٹ پریکٹس کے باعث کھلاڑیوں کو بھرپور اعتماد ملاہے۔

اظہر علی نے کہا کہ بلاشبہ پریکٹس میچ نیٹ میں انفرادی ٹریننگ سے بہترثابت ہوتا ہے، بطور کرکٹر انہیں بھی چار روز کی ٹریننگ سے زیادہ اعتماد دو روزہ پریکٹس میچ کھیل کر ملاہے، یہی وجہ ہے کہ ٹیم منیجمنٹ نے ڈربی روانگی سے قبل وورسٹر میں بھی 2 انٹرا اسکواڈ پریکٹس میچ کروانے کا انتظام کیا ہے۔

ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ نوجوان پیس بیٹری شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کی  پریکٹس میچ میں عمدہ لائن اور لینتھ نے کپتان کو خوب متاثر کیا ہےجبکہ سینئر فاسٹ باؤلر محمد عباس کی انگلش کنڈیشنز سے واقفیت اور کاؤنٹی کرکٹ کا تجربہ بھی ان کے لیےباعث اطمینان ہے، انٹرااسکواڈمیچ کے  دوران  چلنے والی تیز ہوا نے باؤلرز کیلئے مشکلات پیدا کیں مگروہ پرامید ہیں کہ باؤلرز جلد خود کو کنڈیشنز سے ہم آہنگ کرلیں گے۔

اظہر علی نے نائب کپتان سمیت بیٹنگ آرڈر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ  پریکٹس میچ میں بابر اعظم اور اسد شفیق نے جس پراعتماد انداز سے بیٹنگ کی وہ قابل تعریف ہے، عابد علی اور شان مسعود نے بھی دن کے آغاز میں مشکل کنڈیشنز میں بہتر بیٹنگ کا مظاہرہ کیا  تاہم وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان نے اسکواڈ کو تاخیر سے جوائن کیا لیکن بیٹنگ میں بھی نظم وضبط نظر آیا جو خوش آئند ہے۔

قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے کہا کہ کورونا وائرس کےسبب کھیل میں چند ناگزیر تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کو اپنانے کیلئے یہ پریکٹس میچز اہم ثابت ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھوک سے گیند چمکانے کی اجازت نہیں، فی الحال وورسٹر کے موسم میں باؤلرز کے علاوہ کسی کو پسینہ نہیں آرہا لہٰذا اس حوالے سے گیند کی چمکائی کے لیے مختلف ممکنہ آپشنز آزمارہے ہیں۔ کوویڈ 19 کے بعد اب کرکٹ میں باؤلرز کو اپنی جرسی اور ٹوپی خود باؤنڈری لائن کے باہر چھوڑ کر آنی ہے، اسپنرز کو اس قانون سے آگاہی میں کچھ وقت لگے گا۔