امریکا ،آن لائن پڑھنے والے غیرملکی طلبہ کو ملک چھوڑنے کا حکم

257

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے ملک میں کورونا وائرس کے باعث تعلیمی ادارے بند ہونے کے بعد آن لائن پڑھنے والے طلبہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کی وجہ سے آن لائن کلاسز لینے والے تمام غیر ملکی طلبہ کو ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امیگریشن اینڈ کسٹم انفورسمنٹ نامی محکمے نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام غیر ملکی طلبہ جو امریکا میں تعلیمی ویزے پر موجود ہیں، اگر وہ آن لائن کلاسز لے رہے ہیں تو واپس اپنے ملک لوٹ جائیں۔ ویزا حکام کے مطابق طلبہ کو پہلے امرکا ہی میں قیام کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی تاہم اب اس فیصلے پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملک میں صرف ایسے طالب علموں کو رُکنے کی اجازت ہوگی جو امریکا میں کسی ایسے کورس میں شمولیت اختیار کر لیں جس میں حاضری ممکن ہو یا کسی جگہ پر ٹیوشن لے رہے ہوں۔ امیگریشن ایجنسی نے متنبہ کرتے ہوئے بتایا کہ اگر طلبہ قوانین پر عمل نہیں کرتے تو انہیں ملک بدری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حکام کا مزید کہنا تھا کہ امریکا ایسے اسکولوں یا دیگر پروگرامز میں داخلہ لینے والے طلبہ کو ویزا جاری نہیں کرے گا، جن کی تعلیم آن لائن حیثیت سے ہو رہی ہے، ساتھ ہی امریکی کسٹم اور بارڈر پروٹیکشن ایسے افراد کو ملک میں داخلے کی اجازت بھی نہیں دے گا۔ دوسری جانب امریکی حکام کو اس متنازع فیصلے پر مختلف حلقوں سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سینیٹر برنی سینڈرز نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وائٹ ہاؤس کے ظلم و ستم کی کوئی حد نہیں، غیر ملکی طلبہ کو دھمکی دی جا رہی ہے کہ کلاس میں جاکر اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالیں یا ملک بدر ہو جائیں۔ دارالحکومت کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں معاشیات کے طالب علم گونزو فرنینڈز نے نئے امریکی اعلان پر کہا کہ یہ سب سے بری اور غیر یقینی صورت حال ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ اگلے سمسٹر میں ہمیں کلاسز ملیں گی یا نہیں، یا پھر ہمیں یونیورسٹی سے نکال دیا جائے گا۔ دریں اثنا امریکی یونیورسٹیوں ہاورڈ اور پرنسٹن نے اعلان کیا ہے کہ وہ نئے تعلیمی سال میں بیشتر انڈر گریجویٹس کو کیمپس میں قیام کی اجازت نہیں دیں گی۔ انتظامیہ کے مطابق اس بات سے قطع نظر کہ کون کہاں مقیم ہے ، یونیورسٹی کے تمام کورسز فاصلاتی ذرائع سے پڑھائے جائیں گے۔