قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

261

بخلاف اس کے جن لوگوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کر لیا اْن کے لیے خوشخبری ہے پس (اے نبیؐ) بشارت دے دو میرے اْن بندوں کو۔ جو بات کو غور سے سنتے ہیں اور اس کے بہترین پہلو کی پیروی کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت بخشی ہے اور یہی دانشمند ہیں۔ (اے نبیؐ) اْس شخص کو کون بچا سکتا ہے جس پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہو؟ کیا تم اْسے بچا سکتے ہو جو آگ میں گر چکا ہو؟۔ البتہ جو لوگ اپنے رب سے ڈر کر رہے اْن کے لیے بلند عمارتیں ہیں منزل پر منزل بنی ہوئی، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ کبھی اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ (سورۃ الزمر: 17تا20)
سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس آئی اور قبر کے عذاب کا ذکر کرکے کہنے لگی اللہ تجھ کو قبر کے عذاب سے بچائے رکھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا قبر میں عذاب ہوگا؟ آپؐ نے فرمایا: ہاں قبر کا عذاب سچ ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں، پھر میں نے اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی نماز پڑھی ہو مگر اس میں قبر کے عذاب سے پناہ نہ مانگی ہو۔
(بخاری)