جماعت اسلامی کی ملکی سیاسی ،اقتصادی صورتحال اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر تشویش(حکمرانی کا نظام اسٹیبلشمنٹ کی دہلیز پرڈھیر کردیا گیا)

212

لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستا ن سینیٹر سراج الحق کی زیر صدارت منصورہ میں ہونے والے جماعت اسلامی کی مرکزی مجلسِ عاملہ کے اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال بارے قرار داد منظور کی گئی۔ اجلاس میں شریک ملک بھر سے ارکانِ مجلس عاملہ نے ملکی معاملات، اقتصادی حالات اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم ، کورونا وباء اور جماعت کی امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا، نیز دینی مدارس اور ملک بھر میں تعلیمی سرگرمیوں پر عائد پابندیوں کے خاتمہ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ۔ فوجی آمریتوں ، شریف خاندان اور بھٹو ‘زرداری خاندان کی سیاسی ، قومی محاذ پر ناکامیوں کے بعد 2018ء کے انتخابات پر عوام کے تحفظات کے باوجود عمران خان برسرِ اقتدارآگئے اور یہ تاثر دیا گیا کہ حکومت اور ریاست ایک پیج پر ہیں لیکن یہ امر پوری قوم کے لیے بہت تکلیف دہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے سیاسی ، اقتصادی، کشمیر ،کورونا وبا پر کنٹرول، احتساب اور اسلامی نظریاتی شعائراسلام بالخصوص تحفظ ختم نبوت ،تحفظِ مساجد و مدارس کے محاذ پر مسلسل ناکامیوں کی وجہ سے قوم کو مایوس کیا ہے۔ عوامی جذبات کو نظر انداز کرکے سستی شہرت کے لیے تعمیر ہونے والی دیگر مذاہب کی عبادتگاہوں کے معاملات میں حکومتی اقدامات اسلامیانِ پاکستان کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ مرکزی ،صوبائی اور بلدیاتی حکومتیں عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہیں۔ اسٹیٹس کو پہلے سے بدتر اورحکمرانی کا نظام عوام سے چھین کر اسٹیبلشمنٹ کی دہلیز پر ڈھیرکردیاگیاہے۔ لاقانونیت ، بے روزگاری اور کرپشن کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ حکومتی نااہلی اور ناتجربہ کاری نے قومی اداروں اور نظام کو تباہ کردیاہے ، ہر آنے والا دن یہ ثابت کررہا ہے کہ حکومت خود اپنی اصلاح اور اصلاحِ احوال کے لیے سنجیدہ نہیں۔ سیاست میں ڈائیلاگ کے دروازے بند کرلئے جائیں تو جمہوریت اور پارلیمانی نظام اور آئین کے لیے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ ملکی حالات کا تقاضا ہے کہ قومی ترجیحات پر قومی قیادت متحد ہو اور اتفاقِ رائے سے قومی حکمتِ عملی بنائی جائے وگرنہ جمہوری، پارلیمانی نظام کو حقیقی خطرات لاحق ہوجائیں گے۔اس کے ذمے دار عمران خان ہی ہوں گے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا فاشزم انسانیت کی توہین ہے، جموں و کشمیر کے عوام پر ظلم و ستم بڑھتا جارہاہے ، کم و بیش ایک سال سے 80لاکھ کشمیری لاک ڈاؤن کی قید میں ہیں ، روزانہ انسانی المیے رونما ہورہے ہیں حال ہی میں ایک معصوم نواسے کے سامنے نانا کو بے دردی سے شہید کر دیاگیا جو انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں ، عالم اسلام اور عالمی برادری کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے، یہ بڑا المیہ ہے کہ اِس صورتحال میں حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل ، نریندر مودی کے کے فاشزم کو دنیا بھر میں بے نقاب کرنے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی اختیار نہیں کی ۔اسی وجہ سے جموں وکشمیر کی قیادت اور عوام کو مایوس کیاجارہاہے۔ پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے لیے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیاگیا ہے۔پاکستان کی بقاء کا تقاضا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل پر حکومت مجرمانہ غفلت ترک کرے، قومی مسلمہ متفقہ پالیسی بنائی جائے۔ مجلسِ عاملہ کا اجلاس تحریک حریت کشمیر اور آزادی کشمیر کے عظیم رہنما سید علی گیلانی کی جانب سے آل پارٹیز حریت کانفرنس کی قیادت سے دستبرداری پر تشویش کا اظہار کرتا ہے اوراُس کو آزادیِ کشمیر کے کاز کے لیے الارمنگ سمجھتا ہے۔ آرپار کی کشمیری قیادت اختلاف کی بجائے اِس صورتحال کو سنبھالے ، جماعت اسلامی قابلِ احترام اور استقامت کے کوہِ گراں سید علی گیلانی سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنے فیصلہ پر نظرثانی فرمائیں۔ عالم اسلام اور عالمی ادارے جموںو کشمیر کے انسانوں کا احساس کریں، بھارتی مظالم کو روکیں اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلایاجائے۔