نومسلم سکھ لڑکی سے مسلمان لڑکے کی شادی، وکلا سے دستاویز طلب

109

لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ نے نو مسلم سکھ لڑکی کے مسلمان لڑکے سے پسند کی شادی کرنے پر والدین کی طرف سے اغوا کے مقدمے و ہراساں کرنے کے خلاف دائر درخواست پر جوڑے کے وکلا سے نادرا کا بالغ ہونے کا سرٹیفکیٹ اور لڑکی سے دارالامان میں ہونے والی تمام ملاقاتوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 27 جولائی تک ملتوی کردی۔ جسٹس شہباز رضوی کے رخصت پر ہونے کی بنا پر جسٹس عالیہ نیلم نے شادی شدہ جوڑے عائشہ بی بی اور حسان کی درخواستوں پر سماعت
کی۔ دوران سماعت عدالتی حکم پر عائشہ کو دارالامان سے بکتر بند گاڑی میں پیش کیا گیا۔ لڑکی کے شوہر حسان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ لڑکی نے مسلمان ہو کر شادی کی، پہلے الزام لگایا گیا کہ لڑکی کی عمر کم ہے مگر اس کی عمر 20 سال ہے، شادی کرنے پر سکھوں کی جانب سے دھمکیاں اور ہراساں کیا جا رہا ہے، گورنر پنجاب نے صلح بھی کروائی۔ لیکن اس کے بعد پھر مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے جبکہ لڑکی دارالامان لاہور میں مقیم ہے اس سے ملاقاتوں میں سکھ مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت ہمیں تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے۔ جبکہ عائشہ کے بھائی منموہن سنگھ نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ عائشہ کو دارالامان میں ورغلایا جا رہا ہے، اور دارالامان میں ہماری ملاقات نہیں کروائی جاتی۔