بنیادی ڈھانچے کے بغیر کھیلوں کی ترقی ناممکن ہے ،کرنل مجاہداللہ ترین

176

اسلام آباد (جسارت نیوز) پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے سابق سیکرٹری جنرل و چیئرمین ڈسٹرکٹ اتھلیٹکس ایسوسی ایشن مظفر گڑھ کے چیئرمین کرنل )ر) مجاہد اللہ ترین نے کہا ہے کہ گراس روٹ سطح پر کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ تیار کئے بغیر ملک میں کھیلوں کی ترقی نہ ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز سرکاری خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ملک میں کھیلوں کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے اور اس ٹیلنٹ کو بروئے کار لانے کے لئے حکومت اور ا سپورٹس تنظیموں کو مل کر اقدامات کرنا ہوںگے اور گراس روٹ سطح پر ملک میں کھیلوں کی ترقی کے لئے تعلیمی ادارے اور کلب اہم کردار ادا کر سکتے ہیں جو کہ اس وقت نہ ہونے کے برابر ہیں۔ حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں میں کھیلوں کے انعقاد کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ مجاہد اللہ ترین نے کہا کہ ایک دور تھا کہ پاکستان نے مختلف کھیلوں میں دنیا پر حکمرانی کی جس میں ہاکی، ا سکواش اور کرکٹ وغیرہ شامل تھے اس وقت تو اتنی سہولیات بھی نہیں تھیں جب دنیا پر حکمرانی کی، اب تو جدید دور ہے لیکن حکومت کو ملک میں کھیلوں کی بہتری کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کرنا ہوںگے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں کھلاڑی کو وہ عزت اور مقام نہیں مل رہا جتنا اس کا حق ہے۔ ہمارے قومی ہیروز جنہوں نے دینا میں ملک کے پرچم کو بلند کیا وہ آج بے روزگاری کے دور میں اپنے اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے کے لئے فروٹ، سبزیاں بازاروں اور گلیوں میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں وہ اپنے بچوں کو کبھی بھی کھیلوں کی طرف نہیں آنے دیں گے کیونکہ ان کو خود وہ مقام حاصل نہیں ہوا جو انکو کو ملنا چاہئے تھا۔ کھیلوں کی ترقی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مجاہداللہ ترین نے کہا کہ ملک میں کھیلوں کے مقابلوں میں لیگ سسٹم کو متعارف کروانا بہت ضروری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ گراس روٹ لیول پر کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ تیار کئے بغیر ملک میں کھیلوں کی ترقی ناممکن ہے۔ رہائشی کالونیاں بنانے سے قبل اس میں کھیلوں کے میدانوں کو نقشہ میں شامل کروانا ضروری ہے، حکومت کو اس پر سختی سے عمل درآمد کروانا چاہئے جس سے نہ صرف ایک صحت مند معاشرہ جنم لے گا بلکہ نوجوان نسل مختلف معاشرتی برائیوں سے بچ سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ جس جگہ کھیلوں کے میدان آباد ہوںگے وہاں کے اسپتال ویران ہو جاتے ہیں جس سے صحت کے شعبے پر بجٹ بھی کم استعمال ہوگا۔ کوچنگ کے شعبے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ کسی بھی کھیل میں کوچنگ کا شعبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے اور اس کو کھیل کے شعبے میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ قرار دیا جاتا ہے۔
ریفری اور امپائرز کے فرائض کے حوالے سے قومی فٹ بال ٹیم کے سابق کپتان مجاہد اللہ ترین نے کہا کہ کھیل کے میدان میں کھیل کے دوران امن بحال کروانا ریفریز اور امپائرز کی ذمہ داری میں شامل ہے۔ ایک معمولی سی غلطی کے باعث میچ خراب ہو جاتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ریفری، امپائرز، کھلاڑی اور میچ کے دیگر آفیشلز کو اس کھیل کے متعلق آگاہی بھی ہونی بہت ضروری ہے تاکہ ریفریز، امپائرز، کھلاڑی اور میچ کے دیگر آفیشلز کو اپنی اپنی حدود اور اختیارات کا علم ہو، اچھے ریفریز یا امپائرز بننے کے لئے اس کو کھیل کے میدان میں غیر جانبدارانہ رویہ اختیار کرنا چاہئے، کھلاڑیوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی کھیل کے دوران کھیل کے قواعد و ضوابط کی پاسداری کریں۔