کراچی پہلی بارش سے مفلوج‘ کرنٹ لگنے سے 6اموات( بیشتر علاقوں کی بجلی غائب)

1077
کراچی میں تیز بارش کے دوران بھی ٹریفک رواں ہے‘چھوٹی تصویر میں ڈیفنس کی سڑکوں پر گٹر کے پانی سے گاڑیاں گزررہی ہیں

کراچی/حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر +نمائندہ جسارت) کراچی میں مون سون کی پہلی بارش سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا، کرنٹ لگنے اور دیگر واقعات میں خاتون اوربچوں سمیت6افراد جاں بحق ہوگئے۔ بلدیہ کراچی اور حکومت سندھ کے تمام دعوے دھرے رہ گئے۔شہر کے سڑکیں تالاب کا منظر پیش کرنے لگیں،سڑکوں پر جمع ہونے والا پانی سیوریج اور برساتی نالوں کے نظام کی تباہی کی اطلاع دے رہاتھا۔ پورے شہر میں چھوٹے بڑے درخت گرنے سے راستے بند ہوگئے، درختوں کے ساتھ بجلی کی تاریں گرنے کے واقعات بھی پیش آئے۔کے الیکٹرک نے درختوں کو ہٹوانے کی ذمے داری اہل علاقہ پر ڈال اور بجلی منقطع کرکے چلے گئے۔دفاتر اور کمپنیوں سے واپس جانے والے افراد گھنٹوں بدترین ٹریفک جام میں پھنسے رہے جب کہ بارش شروع ہونے کے کچھ بعد شہر کے بیشتر علاقوں کی بجلی غائب ہوگئی۔لیاقت آباد میں گھر میں کرنٹ لگنے سے ایک خاتون جاں بحق ہوگئیں۔ریکسیو حکام کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں گھر میں کرنٹ لگنے سے ایک بچہ جاں بحق ہوا جبکہ ابراہیم حیدری میں بارش کے باعث چھت گرنے سے 2افراد بابر حسین اور خادم حسین جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا۔علاقہ مکین کمال شاہ نے نجی میڈیا گروپ ڈان نیوز کو بتایا کہ علاقے میں ایمبولنس کی سہولت دستیاب نہیں تھی جبکہ علاقے میں کوئی طبی سہولت بھی میسر نہ ہونے کی وجہ سے لاشوں کو رکشے پر ابراہیم حیدری سے سندھ گورنمنٹ اسپتال منتقل کیا گیا۔ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان کے مطابق بارش کے دوران ابراہیم حیدری کے ہی علاقے میں ایک اور مکان کی دیوار گر گئی جس کی زد میں آکر 4 بچے شدید زخمی ہوگئے تھے جنہیں فوری طور پر علاج کے لیے انڈس اسپتال منتقل کیا گیاتاہم اسپتال انتظامیہ کی جانب سے انہیں این آئی سی ایچ ریفر کیا گیا جہاں دوران علاج 9 سالہ عمر دین، 7 سالہ ہانیہ نعمان جاں بحق ہوگئے جبکہ 2 ماہ کے معاویہ اور 3 ماہ کی الوشا اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ اس کے علاوہ ملیر شمسی سوسائٹی میں دیوار گرنے سے 3 سال کی بچی جاں بحق ہوئی۔شہر کے مختلف علاقوں لانڈھی، کورنگی، ملیر، ماڈل کالونی، سعود آباد، اورنگی ٹاؤن ،نیو کراچی، ائرپورٹ، گلشن اقبال، ناظم آباد، گارڈن، آئی آئی چندریگر روڈ، صدر، اولڈ سٹی ایریا، شاہراہ فیصل، لیاری گلستان جوہر سمیت اطراف کے علاقوں میں تیز ہواؤں اور آندھی کے ساتھ ہلکی اور تیز بارش ریکارڈ کی گئی جس سے شہر میں شدید گرمی اور حبس کا زور ٹوٹ گیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں سب سے زیادہ بارش صدر میں 43 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ پی اے ایف بیس فیصل میں 26 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔اس کے علاوہ ناظم آباد میں 22 ملی میٹر، اولڈ ایئرپورٹ پر 10 ملی میٹر، پی اے ایف مسرور میں 12 ملی میٹر، جناح ٹرمینل پر 8.8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔محکمہ موسمیات کے مطابق کلفٹن میں 6 ملی میٹر، لانڈھی میں 3.1 ملی میٹر، سرجانی میں 1.2 ملی میٹر، یونیورسٹی روڈ پر 10.6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ کے الیکٹرک نے اپنی پرانی روش برقرار رکھتے ہوئے بیشتر علاقوں کی بجلی بند کردی اور شہریوں کو بارش میں بجلی کے کھمبوں اور ٹوٹی ہوئی تاروں سے دور رہنے کی ہدایت جاری کردی۔ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کی موبائل ٹیمیں بجلی سے متعلق بروقت امداد،اقدامات کے لیے مصروف ہیں، بارش سے قبل یادوران صارفین شکایت کے لیے 118 کال سینٹر یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر رابطہ کریں۔دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے مرکز شکایات یا کال سینٹر 118پر تو کوئی فون ہی نہیں اٹھا رہا اور 10گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہیں ہوسکی ہے۔ دوسری جانب اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں بھی مون سون نے دھواں دار انٹری ماری اور موسلا دھار بارش وقفے وقفے سے کافی دیر تک جاری رہی۔ ڈائریکٹر محکمہ موسمیات سردار سرفراز کے مطابق سمندر سے زیادہ نمی لینے پر مون سون سسٹم زیادہ مضبوط ہوگیا ہے۔ ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کے مطابق آج رات سے 8 جولائی کی صبح تک وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔