پب جی گیم کی معطلی کے خلاف درخواست پر پی ٹی اے کو فیصلہ کرنے کا حکم

822

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پب جی گیم معطلی کے خلاف درخواست پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)کوبھجواتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ پی ٹی اے قانون مدنظررکھ کردرخواست پرتحریری فیصلہ کرے۔

پب جی گیم پر پابندی کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج  کیا  گیا تھا، درخواست گزار کی جانب سے مؤقف پیش کیا گیا ہے کہ پب جی کا ٹورنامنٹ جیتا، اب 10 جولائی کو پب جی ورلڈ لیگ میں شامل ہونا تھا، الیکٹرونک اسپورٹس دنیا کی سب سے بڑی انڈسٹری ہے، اسے بند نہ کیا جائے، یہ آن لائن پیسے کمانے کا بہترین ذریعہ ہے، پب جی پر پابندی کی وجہ سے بڑی کمپنیوں کی اسپانسر شپ معطل ہونے کا خطرہ ہے، اسپانسر کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کو بڑے پیمارے پر معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، اگر ذہنی دباؤ کی وجہ سے گیم پر پابندی لگائی گئی ہے تو پڑھائی اور تعلیمی اداروں پر بھی پابندی لگا دینی چاہیے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ  اس سے قبل ٹی وی میزبان وقار ذکا نے بھی گیم پر پابندی کے فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اپنی یوٹیوب وڈیو میں یوٹیوبر وقار ذکا کا کہنا تھا کہ یہ پابندی پاکستان کو ای کھیلوں اور ای کامرس پر کام کرنے سے روکنے کی کوشش ہے، یہ وہی لوگ ہیں جو نہیں چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے پوری دنیا میں مشہور ہوں، جو نہیں چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک آن لائن محصول وصول کرے۔ یہ لوگ ہمارا ارتقا نہیں ہونے دیں گے، ڈیجیٹل انقلاب لانے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے میں عدالت جاؤں گا، اس پابندی کے پیچھے جن لوگوں کا ہاتھ ہے، وہ انہیں قانونی طریقے سے منظرعام پر لائیں گے۔

درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ  پی ٹی اےدرخواست منظوریامستردکرتےہوئےمتعلقہ قانون کاذکرکرے۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ  یہ کیا ہے گیم ہے؟ ویب سائٹ؟  اس میں کیاایساہے؟جس کی وجہ سےآپ نےمعطل کیا، بدھ 8 جولائی کو پی ٹی اے درخواست گزار کو سن کر فیصلہ کرے گا،جس پر وکیل نے بتایا کہ  لاہور پولیس نےپب جی گیم کےخلاف لیٹرلکھاجس میں خودکشیوں کاذکرکیاگیا، والدین کی جانب سے بھی ہمیں گیم بلاک کرنے کی درخواست دی گئی۔

جسٹس عامرفاروق نے ہدایات دیں کہ پی ٹی اے کوجوکرنا ہے قانون کے مطابق ہی کرنا ہے، پابندی لگانی ہےتولکھیں فلاں قانون کی خلاف ورزی میں لگائی ہے۔