بلدیہ فیکٹری واقعے میں ایم کیو ایم کے لوگوں کا ہاتھ تھا،جے آئی ٹی رپورٹ

344

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری منظم منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کا واقعہ تھا، جس میں ایم کیوایم تنظیمی کمیٹی کے سربراہ حماد صدیقی اور رحمن بھولا کا ہاتھ تھا۔سانحہ بلدیہ فیکٹری کی جے آئی ٹی رپورٹ منظر عام پر آگئی ہے، جس میں پاکستان کی تاریخ کے المناک ترین سانحے کے پس پردہ حقائق سامنے آئے ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بلدیہ فیکٹری میں آتشزدگی اتفاقی واقعہ نہیں بلکہ منظم منصوبہ بندی کے تحت دہشت گردی کا واقعہ تھا، فیکٹری کو 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر آگ لگائی گئی جب کہ بلدیہ فیکٹری سانحے سے قبل ملنے والے بھتے سے حیدر آباد میں ایک ہزار گز کا بنگلہ لیا گیا۔جے آئی ٹی کی فائنڈنگ کے مطابق سانحے کی تحقیقات کے دوران اندرونی اور بیرونی طور پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی، سانحہ بلدیہ فیکٹری سے پولیس کی تفتیش میں نقائص کی سنگین خامیاں سامنے آئیں، پولیس دہشت گردی کے المناک سانحے کے اصل کرداروں کو بچاتی دکھائی دی، سانحے کے کیس کو دباؤ کے زیر اثر پولیس نے جانبدارانہ انداز میں چلایا، کیس کو نان پروفیشنل انداز میں ڈیل کیا گیا اور روز اول سے اس طرح چلایا گیا جس سے ملوث گروہ کو فائدہ ہو، دہشت گردی کے واقعے کو ایف آئی آر میں ایسے پیش کیا گیا جیسے کوئی عام قتل کا واقعہ ہو۔جے آئی ٹی کا کہنا ہے کہ کیس کی تحقیقات میں جے آئی ٹی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جے آئی ٹی کی تشکیل میں ڈھائی سال کی تاخیر ہوئی اور تاخیر کی وجہ سے کرائم سین کمپرومائیزڈ ہوا اور شواہد جمع کرنے میں مشکل ہوئی۔جے آئی ٹی نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کی نئی ایف آئی آر درج کی سفارش کی ہے جب کہ سانحے میں رحمن بھولا، حماد صدیقی اور زبیر چریا سمیت دیگر کو شامل کرنے، سانحے میں ملوث کرداروں کو بیرون ملک سے واپس لانے، ملزمان کے پاسپورٹ ضبط اور نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے علاوہ واقعے کے گواہان کو تحفظ فراہم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔