تعلیمی ادارے نہ کھولے گئے تو لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے

427

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے کہا کہ اگر تعلیمی ادارے نہ کھولے گئے تو 50 فیصد تعلیمی ادارے مکمل بند اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے، اس ذمے داری کو حکومت قبول کرے۔ تعلیمی اداروں کی بندش کی وجہ سے بورڈز کے امتحانات نہیں ہوئے ہیں،لیکن حکومت نے امتحان کی مد میں ملک بھر کے طلبہ سے فیسیں وصول کرلی ہیں۔ بورڈز فیس کی مد میں 45 لاکھ طلبہ سے وصول شدہ 25 ارب روپے واپس کیے جائیں۔ کورونا لاک ڈائون کی وجہ سے والدین فیس دینے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ اس لیے اگرحکومت والدین کی طرف سے بچوں کی فیس حکومت ادا کرے۔ نجی تعلیمی ادارے اور دینی مدارس بھی ایس او پیز کے تحت کھولے جائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نافع کے زیر اہتمام اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے شدید متاثر ممالک نے اپنے اپنے تعلیمی اداروں کو کھول دیا ہے،لیکن ہمارے تعلیمی ادارے ابھی تک بند ہیں۔ حکومت کے غلط فیصلے کی وجہ سے ملک میں ناقابل تلافی تعلیمی بحران پیدا ہو گا۔اساتذہ بے روز گار ہو رہے ہیں اور طلبہ کا مستقبل برباد ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اِن اداروں سے فارغ التحصیل لاکھوں طلبہ و طالبات ملک کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں،لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ ان اداروں کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھے،ان کو دیوار سے نہ لگائیں۔ کسی بھی وبا یا آفت کی صورت میں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے مسائل کو حل کرنا حکومت کی اولین ذمے داری بنتی ہے۔