پلس مائنس چھوڑ کر اب عوام کی مرضی کو نمبر ون قرار دینا ہوگا ‘سینیٹر سراج الحق

456
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی زیرصدارت منصورہ میں مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس ہورہا ہے

لاہور( نمائندہ جسارت) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹرسراج الحق نے کہاہے کہ ملکی سیاسی منظر نامہ اضطرابی کیفیت کا شکا ر ہے ۔اب مائنس یا پلس کی بجائے عوام کی مرضی کو نمبر ون قرار دینا ہوگا۔احتساب کااس سے بڑا مذاق کیا ہوگا کہ ملک مافیاز کے ہاتھوں یرغمال ہوچکا ہے ۔مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن کررکھی ہے ۔مہنگائی بے روز گاری کے ستائے عوام اب بدترین لوڈ شیڈنگ کا عذاب جھیلنے پر مجبور ہیں۔وزیر اعظم جس چیز کے مہنگا ہونے کا نوٹس لیتے ہیں وہ مارکیٹ سے غائب ہوجاتی ہے۔ وزیر اعظم اگر واقعی کوئی نوٹس لینا چاہتے ہیں تو انہیں عوام سے کیے گئے وعدوں کا نوٹس لینا چاہیے،ان کے تمام دعوے الٹ ہوچکے ہیں۔عوام اب مصیبتوں اور پریشانیوں کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کے نوٹسوں سے بھی ڈرنے اور دعائیں کرنے لگے ہیں کہ وزیر اعظم نوٹس نہ لے لیں ۔ملک میں متبادل معاشی نظا م کی ضرورت ہے ،زکواۃ وعشر کا نظام موجودہ نظام سے کہیں زیادہ بہتر اور موثر ہے جس سے قومی آمدن میں فوری اضافہ ہوسکتا ہے اور بیرونی قرضوں سے بھی نجات مل سکتی ہے ۔کورونا وبا کے دوران قوم کی خدمت کرنے والے جماعت اسلامی کے کارکنان اور الخدمت کے رضا کاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل امیر العظیم ،نائب امراء اور ڈپٹی سیکرٹریز بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بھارت نے ایک بار پھر ایل او سی پر گولہ باری میں اضافہ کردیا ہے ۔چین سے ہزیمت اٹھانے کی خفت مٹانے کیلیے بھارت کوئی بھی شرارت کرسکتا ہے اس کیلیے ہمیں پوری طرح تیار رہنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے چارٹر پر ستر سال سے موجود ہے اور سیکڑوں قرار دادوں کے باوجود اس مسئلے کو حل نہیں کیا گیا ۔ کشمیر پاکستان کی بقا اور ہمارے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔کشمیر کے لیے لڑنا اور مرنا پاکستان کے لیے ہی لڑنا مرنا ہے ۔کشمیر کو پاکستان سے جدا نہیں کیا جاسکتا ۔ ہمیں مسئلہ کے حل بھارت کی اشتعال انگیزیوں کو اجاگر کرنے کیلیے عالمی برادری سے رجوع ضرور کرنا چاہیے ،حکومت اس مسئلہ پر اسلام آباد میں فوری طور پر بین الاقوامی کانفرنس بلائے ،دنیابھر میں موجود پاکستانی سفارت خانوں کو مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلیے خصوصی مہم چلانے کی ہدایت کی جائے اور سفارتخانوں میں کشمیر ڈیسک قائم کیے جائیں۔ عالمی برادری کو ہندوستان کے مظالم اور مسئلہ کشمیر کی صورتحال پر اعتماد میں لیا جائے۔پاکستانی قوم بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی اور ان کے ساتھیوں کی جدوجہد آزادی کو سلام پیش کرتی ہے ۔ سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ کشمیر پاکستان ،بھارت، چین اور روس چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان گھرا ہواہے ۔ اگر کشمیر میں جنگ چھڑتی ہے تو پورا خطہ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہے گا ۔ ایک چنگاری سے بھڑکنے والی آگ پورے خطے اور پھر پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے ۔ کشمیر کے امن سے خطے کا امن وابستہ ہے اس لیے عالمی برادری کو کشمیر میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں کشمیریوں کا ساتھ اس لیے نہیں دینا کہ کشمیر کا پاکستا ن سے الحاق ہو جائے بلکہ یہ اللہ کا حکم ہے اور ہمیں اللہ کا حکم بجا لانا ہے ۔ کشمیری پاکستان کی سا لمیت اور بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ کشمیر کا ہر باشندہ خود کو پاکستانی کہتاہے ۔ کشمیری شہداء کی قبروں پر پاکستان کے پرچم لہرا رہے ہیں اور ہر شہید وصیت کرتاہے کہ اسے پاکستان کے پرچم میں لپیٹ کر دفن کیا جائے۔ اب ہمارا فرض ہے کہ ان مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دیا جائے ۔