پانچ سو جرائم پیشہ افراد کو سرکاری ملازمتیں دلوائیں‘ عزیز بلوچ

796

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ اور جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ کے سامنے 29 اپریل 2016 کو ریکارڈ کیے گئے بیان میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے۔عزیر بلوچ نے پیپلزپارٹی قیادت کے ساتھ ساتھ ایرانی خفیہ ایجنسی کے لیے کام کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ حاجی ناصر نامی شخص نے ایران سرحد عبور کرائی اور ایرانی انٹیلی جنس افسران سے ملاقات کرائی۔عزیر بلوچ نے کہا کہ لیاری میں امن کمیٹی کے نام پر تنظیم قائم کی۔ گینگ وار کے لیے اسلحہ کوئٹہ اور پشین سے لایا جاتا تھا۔ پی پی پی کے ایم این اے قادر پٹیل کے کہنے پر قتل کیے اور سرکاری زمینوں پر قبضے میں ان کی مدد کی۔ بلاول ہاؤس کے اطراف میں لوگوں کو تنگ کیا جس پر وہ سستے میں اپنے گھر بیچ کر چلے گئے۔عزیر بلوچ نے بتایا کہ کراچی میں قتل غارت گری، بھتہ خوری اور دہشت گردی کے لیے مرضی کے پولیس اہلکار اور افسران لگوائے۔ 500جرائم پیشہ افراد کو سرکاری ملازمتیں دلوائیں۔ میرے کہنے پر ڈاکٹر سعید بلوچ اور نثار مورائی کو فشریز میں لگوایا گیا، جہاں سے ماہانہ ایک کروڑ روپے بھتا فریال تالپور اور 20 لاکھ روپے مجھے ملتا تھا۔عزیر بلوچ نے اعترافی بیان میں کہا کہ سابق وزیراعلی قائم علی شاہ، فریال تالپور اور آصف زرداری کے کہنے پر میری ہیڈ منی ( سر کی قیمت) ختم کردی گئی۔ 2013کے الیکشن میں فریال تالپور سے رابطے میں تھا، میرے کہنے پر شاہ جہاں بلوچ، جاوید ناگوری، عبداللہ بلوچ اور ثانیہ ناز کو پارٹی ٹکٹ دیا گیا۔ 2013میں کراچی آپریشن میں تیزی کے پیش نظر فریال تالپور نے ایم این اے قادر پٹیل کے ذریعے اپنے گھر بلایا، شرجیل میمن پہلے سے فریال تالپور کے گھر موجود تھے۔عزیر بلوچ نے جے آئی ٹی کو بتایا ہے کہ اس نے پولیس کی مدد سے ارشد پپو کو مار کر اپنے والد کے قتل کا بدلہ لیا۔جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق سنہ 2013 کو 16 اور 17 مارچ کی شب تین پولیس انسپکٹروں، دیگر اہلکاروں اور اپنے کارندوں کے ساتھ ارشد پپو، یاسر عرفات اور شیرا پٹھان کو اغوا کر لیا۔ یہ واردات پولیس موبائلوں کے ذریعے کی گئی جن کا انتظام انسپکٹر جاوید نے کیا تھا۔جے آئی ٹی کو دیے گئے بیان میںعزیر نے بتایا کہ ان تینوں کو آدم ٹی گودام لے جایا گیا جہاں انھیں قتل کیا گیا اور ان کی لاشوں کو آگ لگا دی اور باقیات کو گٹر میں پھینک دیا گیا۔اپنے سب سے بڑے مخالف ارشد پپو کو راستے سے ہٹانے کے بعد عزیر بلوچ خود لیاری کا کنگ بن گیا۔جے آئی ٹی کے مطابق عذیر بلوچ نے بالواسطہ یا بلاواسطہ قتل کے 198 واقعات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ ان ہلاک ہونے والوں میں،پولیس ،رینجرز کے اہلکاروں، گینگ وار کے علاوہ لسانی اور سیاسی بنیادوں پر کیے گئے قتل بھی شامل ہیں۔