ایوی ایشن ڈویژن کا مشتبہ لائسنس کے حامل 141پائلٹوں کو گراؤنڈ کرنیکا حکم

256

7کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایوی ایشن ڈویژن نے پی آئی اے کے سربراہ کو حکم دیا ہے کہ مشتبہ لائسنس رکھنے والے 141 پائلٹوں کو فوری طور پر گراؤنڈ کردیا جائے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی سے کہا ہے کہ ان افراد کو انفرادی طور پر اپنی وضاحت پیش کرنے کا موقع دیا جائے اور پھر اس کے بعد ان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔ واضح رہے کہ جس بورڈ آف انکوائری کی بنیاد پر جعلی اور مشکوک لائسنس کے حامل پائلٹوں کی فہرست تیار کی اور جس کی بنیاد پر پوری دنیا میں پاکستانی پائلٹوں اور فضائی کمپنیوں کے خلاف اقدامات کیے گئے ، اس بورڈ آف انکوائری کے خلاف لاہور ہائی کورٹ گزشتہ سال ہی درخواست گزار پائلٹوں کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے۔ وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے پارلیمنٹ میں کاغذ لہرا لہرا کر دعوی کیا تھا کہ یہ وہ بورڈ آف انکوائری ہے جس ے262 پائلٹوں کے لائسنس جعلی قرار دیے ہیں ۔ اس بورڈ آف انکوائری کو 22 فروری 2019 میں سیکرٹری ایوی ایشن نے تشکیل دیا تھا۔حیرت انگیز طور پرپائلٹوں کے لائسنسوں کی جانچ پڑتال کیلیے بنائی گئی پانچ رکنی کمیٹی کے چیئرمین سمیت تین ارکان کا تعلق نیشنل شپنگ کارپوریشن سے تھا، ایک نجی شعبہ سے بطور آئی ٹی ماہر شامل کیے گئے تھے جبکہ پانچویںسول ایوی ایشن اتھارٹی میں ڈیپوٹیشن پر آئے ایرکموڈور ناصر رضاہمدانی تھے ، جن کا بھی کمرشل ایوی ایشن سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ اس بورڈ آف انکوائری کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیاتھا اور درخواست گزار پائلٹوں کے وکیل کا مؤقف تھا کہ بورڈ آف انکوائری کی تشکیل کا اختیار سیکرٹری ایوی ایشن کو ہے ہی نہیں ، بورڈ آف انکوائری صرف کیبنٹ ڈویژن کا اختیار ہے ، اٹارنی جنرل کے اس موقف سے اختلاف کے باوجود 5 دسمبر 2019 کو عدالت نے درخواست گزار پائلٹوں کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے پانچ درخواست گزار پائلٹوں کے لائسنس بحال کرنے کا حکم دیا تھا ۔ مزید یہ بھی حکم دیا تھا کہ اس طرح کے مزید جتنے بھی پائلٹوں کے لائسنس معطل کیے گئے ہیں انہیں بھی بحال کیا جائے ۔ عدالت میں سول ایوی ایشن اتھارٹی نے تسلیم کیا تھا کہ بورڈ آف انکوائری کی تشکیل کا مطلب تادیبی کارروائی نہیں ہے ۔ تاہم اس موقف کے برخلاف پائلٹوں کو اپنے موقف کی وضاحت کا موقع دیے بغیر ایوی ایشن ڈویژن نے پائلٹوں کے خلاف میڈیا ٹرائل کیا اور ان کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کی ہدایت بھی کی ہے ۔