آیا صوفیہ پر طیب اردوان کا بڑا اعلان

1487

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ  تاریخی مسجد آیا صوفیہ سے متعلق الزامات کو ملک کی سلامتی و خودمختاری کو براہ راست نشانہ بنانے کے مترادف ہے۔

ترکی کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر استنبول میں نئی مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر طیب اردوان نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ترکی اپنے ملک میں بسنے والے مسلمانوں اور اقلیتوں کے حقوق کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ آیا صوفیہ پرلگنے والے الزامات ترکی کی سلامتی و خودمختاری کو براہ راست نشانہ بنانے جیسا ہے۔

اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ “ہم ترک حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ آیا صوفیہ کو بدستور ایک عجائب گھر ہی برقرار رہنے دے، وہ جمہوریہ ترکی کی تاریخ اور عالمی ثقافتی ورثہ ہے، آیا صوفیہ عیسائی بازنطینی اور مسلم عثمانی سلطنتوں دونوں کے دل میں تھی جبکہ یہ ترکی یادگاروں میں سے ایک ہے”

پومپیو نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ عجائب گھر کی حیثیت سے آیا صوفیہ کی تعزین و آرائش کرنا ترک حکومت کا غیر معمولی اقدام ہے لیکن آیا صوفیہ کی حیثیت میں تبدیلی اس کی میراث کو ختم کردے گی۔

آیا صوفیہ بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول کے دور میں بنایا گیا اور تقریباً 1 ہزار سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھرتھا تاہم  جب سلطنتِ عثمانیہ نے1453ء میں اس شہر کو فتح کیا تو اسے ایک مسجد بنادیا گیا لیکن خلافتِ عثمانیہ کے خاتمے کے بعد  1930 کی دہائی میں اسے جمہوری ترکی میں میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

قبل ازیں آرتھوڈکس عیسائی برادری کے روحانی پیشوا نے ترک حکومت کو خبردار کیا تھا کہ ” استنبول میں چھٹی صدی کے تعمیر شدہ آیا صوفیہ کی دوبارہ مسجد میں تبدیلی تقسیم کے بیج بونے کے مترادف ہوگی”۔

استنبول میں مقیم آرتھوڈکس عیسائیوں کے روحانی پیشوا ایکومینیکل پیٹریاک نے کہا تھا کہ ” آیا صوفیہ کی مسجد میں تبدیلی سے دنیا بھر میں بسنے والے کروڑوں عیسائیوں کو شدید مایوسی ہوگی”۔

واضح رہے کہ ترک صدر طیب اردوان عالمی ثقافتی ورثہ آیا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا اشارہ دے چکے ہیں۔