حکمران کرسی سمیت چلے جاتے ہیں ،اور کام چلتا رہتا ہے،لیاقت بلوچ

316

لاہور (نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی اور سابق پارلیمانی لیڈر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ دنیا میں کوئی ناگزیر نہیں،انسانی زندگی عارضی ہے اور ایک دن اس دنیا نے فنا کے گھاٹ اتر جانا ہے،سیاسی اقتدار کا نظام تو بہت ہی کمزور اور عارضی ہے،ہر دور کے حکمران پر یہ خبط سوار ہوتا ہے کہ وہ ناگزیر ہے ،یہ راگ الاپنے والے چاپلوس بھی اسے مل جاتے ہیںلیکن بندہ کرسی سمیت چلاجاتا ہے اور نظام چلتا رہتا ہے ۔ چاپلوس نئے ناگزیر بندے کے گرد کھڑے نظر آتے ہیں۔ملک کی اصل ضرورت آئین ،عدل ،سیاسی ، جمہوری پارلیمانی نظام کا مضبوط ہونا ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں علما ،نوجوانوں اور کشمیریوں کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے علامہ مرزا افتخار الدین کی معافی مسترد کردی ہے اور توہین عدالت کا مقدمہ عمل میں لانے کا حکم دیا ہے ۔بعض خطیب ،علما و ذاکرین ،واعظین غیر ذمے دارانہ ،فسادی تقاریر سے معاشرے میں شر پھیلاتے ہیں اور فرقہ واریت کو بڑھانے کے آلہ کار بنتے ہیں۔ غیر ذمے دار مقررین کے خلاف عدلیہ کارروائی کا نظام بنادے ،اب تک بنائے گئے تمام ضابطہ اخلاق کو عمل میں لایا جائے او ر قانونی تحفظ دیا جائے ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فاشزم اور سازشیں انتہاپر ہیں ،پاکستان کی متفقہ قومی کشمیر پالیسی اور لائحہ عمل نہ ہونے کی وجہ سے جموں و کشمیر کی قیادت اور عوام کو مایوس کرایا جارہا ہے ۔سید علی گیلانی کا آل پارٹیز حریت کانفرنس کی سربراہی سے الگ ہونا بڑاواقعہ ہے ۔ سید علی گیلانی تحریک حریت کشمیر کے بلند قامت ،جرأت و استقامت کے کوہ ہمالیہ ہیں ان کا کردار ہمارے سروں کا تاج اور فخر ہے ۔آر پار کی کشمیری قیادت اختلافات میں پڑنے کے بجائے غلطیوں کا ازالہ کرے اور حالات کو سنبھالے ۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ امریکا اور صیہونی فسلطین کا مسئلہ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے درپے ہیں۔یہ المیہ ہے کہ حماس اور الفتح کے درمیان دوریاں ہیں۔عالم اسلام کا فلسطین کی آزادی کے لیے متحد ہونا بھی ناگزیر ہے ۔لیکن حماس اور الفتح کا ایک پیج پر رہنا اولین ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دل فلسطینیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں