اسرائیل کے خلاف مشترکہ مزاحمت کا اعلان

670

اسرائیلی قبضہ روکنے کے لیے حماس اور الفتح متحد ہو گئے ہیں اور اس حوالے سے دونوں نے مشترکہ جدوجہد کا اعلان کر دیا ہے۔ دونوں پارٹیوں کے رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اس فیصلے کا اعلان کیا اور کہا کہ صہیونی پیش قدمی کو بہر صورت روکا جائے گا۔ اس موقع پر غزہ میں حماس کے زیر اہتمام ایک زبردست مظاہرہ ہوا جس میں ہزاروں فلسطینی شریک ہوئے اور اسرائیل اور امریکا کے خلاف نعرے لگائے، اسرائیلی منصوبوں اور اس کے ناپاک عزائم کو روکنے کے لیے اندرونی طور پر تو یہ ایک اچھا اتحاد ہے لیکن اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے عالمگیر سطح پر اسلامی ملکوں کا مخلصانہ اتحاد ضروری ہے۔ اگر قبلہ اول کو آزاد کرانا ہے اور مسلم حکمران اس کے لیے مخلص ہیں تو عربوں کے درمیان جنگ بند ہونی چاہیے، ترکی اور عربوں کے اختلافات ختم کرنے چاہییں۔ ایران کے ساتھ معاملات کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ جب یمن، شام، ترکی اور ایران و افغانستان پر امن ہو جائیں گے تو عالم اسلام کی قوت ازخود بڑھ جائے گی۔ عالم اسلام کی قوت ہی اتحاد میں ہے۔ اگر اسلامی ممالک مل کر اسرائیل کا بائیکاٹ کروائیں اور امریکا پر دبائو ڈالیں تو اسرائیلی پیش قدمی تو فوراً رک جائے گی اس کے بعد اگر عربوں اور اسلامی ممالک نے اپنی طاقت منوا لی جو صرف اتحاد میں ہے تو اسرائیل اور امریکا کے منصوبے بھی سکڑنے لگیں گے۔ قبلہ اول کی آزادی کے لیے تو بہرحال جنگ ہی لڑنی پڑے گی لیکن اس کے لیے بھی مضبوط اور جری قیادت درکار ہے۔ یعنی اسرائیل کا علاج اتحاد امت اور اتحاد امت کے لیے جری اور مضبوط قیادت ہے اور اس کے لیے امریکا کے ایجنٹوں سے چھٹکارا ضروری ہے۔ یہ سب ہے تو بہت مشکل لیکن حماس نے تو جبر کے پنجوں کے اندر رہتے ہوئے اسرائیل کو للکارا ہے۔ اگر وہ ایسا کر سکتے ہیں تو جبر سے باہر رہنے والے زیادہ بہتر کام کر سکتے ہیں۔ بشرطیکہ وہ خود صاف کردار کے مالک ہوں ورنہ بلیک میل ہوتے رہیں گے۔