نوازشریف شریف کو سزا سنانے والا جج برطرف۔ فیصلہ بھی کالعدم قراردیا جائے‘مریم نواز

373

لاہور (نمائندہ جسارت) سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو برطرف کردیا گیا ہے۔وڈیو اسکینڈل میںملوث سابق جج ارشد ملک کی برطرفی کا فیصلہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان کی زیر صدارت ہونیوالے لاہور ہائیکورٹ کی انتظامی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔ جس میں لاہور ہائیکورٹ کے انتظامی کمیٹی کے علاوہ سینئر ججوں نے شرکت کی اور کمیٹی نے احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی برطرفی کی منظوری دی۔ ارشد ملک احتساب عدالت لاہور میں بطور جج تعینات تھے، انہوں نے ایف آئی اے سائبر کرائم کو مسلم لیگ (ن) کے حامیوں کی جانب سے بلیک میل کرنے سے متعلق درخواست دی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ان کی ایک غیر اخلاقی وڈیو کے سبب ان پر سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی سزا سے متعلق سودے بازی کے لیے دبائو ڈالا گیا۔ واضح رہے کہ اس وقت کے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 24 دسمبر 2018ء کو العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی اور فلیگ شپ ریفرنس میں بری کیا تھا۔ عدالتی فیصلے کے بعد 6 جولائی 2019 ء کو مریم نواز ایک وڈیو سامنے لائی تھیں جس میں الزام لگایا گیا کہ جج ارشد ملک نے دباؤ میں آکر یہ سزا سنائی جس کی جج نے تردید بھی کی تھی۔ بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے معاملے کا نوٹس لیا تھا اور ارشد ملک کو احتساب عدالت کے جج کے عہدے سے ہٹاکر او ایس ڈی بنایا گیا تھا جب کہ اس معاملے پر تفصیلی فیصلہ بھی جاری کیا تھا۔ادھر سابق وزیراعظم نو ازشریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہاہے کہ جج ارشد ملک کو برطرف کرنے کے فیصلے نے نہ صرف نو ازشریف بلکہ عدل وانصاف کے دامن پر لگا ایک بڑا دغ دھو دیا ،انصاف کبھی ادھورا نہیں ہوتا داغدار جج کے داغدار فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دیاجائے ۔علاوہ ازیں ن لیگ کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف نے جج ارشد ملک کی برطرفی کے لاہورہائیکورٹ کے 7 جج صاحبان کے فیصلے پر اظہار تشکر کیا ہے اور نوازشریف کی بے گناہی ثابت ہونے پر پارٹی کارکنان اور عوام سے شکرانے کے نوافل ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔