لاک ڈاؤن میں توسیع مسترد،سندھ حکومت نوٹیفکیشن واپس لے،تاجروں وصنعتکاروں کا مطالبہ

194

کراچی (نمائندہ جسارت) چیئرمین بزنس مین گروپ سراج قاسم تیلی اور کرا چی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر آغا شہاب احمد خان نے لاک ڈائون میں 15جولائی تک توسیع کو مسترد کرتے ہوئے حکومت ِسندھ پر زور دیا کہ متعلقہ نوٹیفکیشن کو فوری طورپر منسوخ کرتے ہوئے ہر قسم کے کاروبار کو پوری قوت سے کام کرنے کی اجازت دی جائے جو معیشت اور کاروبار کو مکمل تباہی سے بچانے کا واحد راستہ ہے۔ ایک بیان میں چیئرمین بی ایم جی سراج تیلی نے کہا کہ مختلف کاروبار بشمول ریسٹورنٹ، شادی ہال، بیوٹی پارلر، سینما، کاروباری سینٹرز، کھیلوں کی سہولیات، تعلیمی ادارے و دیگر پچھلے 4 ماہ سے لگاتار بند پڑے ہیں جس کے نتیجے میں یہ تمام ہی کاروبار تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ یہ کاروبار پہلے سے ہی بدترین بحران کا شکار ہیں اور مزید لاک ڈائون ان سب کوہمیشہ کے لیے مٹا کر رکھ دے گا جس کے نتیجے میں نہ صرف تاجر برادری بلکہ پہلے سے بیمار معیشت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا اور ساتھ ہی بڑے پیمانے پر بے روزگاری پھیلے گی جو کورونا وبا سے زیادہ خطرناک ثابت ہو گی۔ سراج تیلی نے سندھ حکومت پر زور دیا کہ لاک ڈائون میں توسیع کو فوری طور پر واپس لیا جائے جبکہ انتظامیہ کو مؤثر طریقے سے بروئے کار لاتے ہوئے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔ اگر انتظامیہ سختی سے لاک ڈائون کرا سکتی ہے تو سختی سے ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے اسے کو کیوں استعمال نہیں کیا جارہا؟ سندھ حکومت کو تاجروں کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے بجائے انہیں دور کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک جانب وفاقی و صوبائی حکومتوں نے ان
کاروباروں کو کوئی ریلیف نہیں دیا جبکہ دوسری جانب سندھ حکومت نے کووڈ 19 ایمرجنسی ریلیف آرڈیننس2020ء جاری کردیا جس میں تاجروں و صنعتکاروں کو اس بات کا پابندکردیا گیا کہ وہ اپنے ملازمین کو نہیں نکالیں گے اورکاروبار کو بند رکھتے ہوئے انہیں تنخواہیں دیتے رہیں گے۔ اس آرڈیننس سے ایک عجیب سی صورت حال پیدا ہوگئی ہے جس میں نہ تو کوئی آمدنی ہے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کوئی مالی ریلیف دیا جارہا ہے جو دنیا میں کہیں نہیں ہوتا۔ ایف بی آر سے رجسٹرڈبڑے کاروباروں کو تواسٹیٹ بینک کی فنانسنگ اسکیموں کے ذریعے کچھ ریلیف ملا تاہم سیکڑوں بلکہ ہزاروں غیر رجسٹرڈ تاجروں و دکانداروں کی مدد کے لیے کوئی اسکیم متعارف نہیں کروائی گئی۔ ایسے غیر رجسٹرڈ چھوٹے تاجروں و دکانداروں کے لیے اس طرح کی اسکیم سے ان سب کو رجسٹرڈ بنانے میں مدد مل سکتی تھی۔ چیئرمین بی ایم جی نے کہا کہ بدقسمتی سے کورونا وبا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے کیونکہ عوام اور تاجر برادری کے ارکان بھی نظم وضبط کے فقدان کی وجہ سے ایس او پیز کو نظر انداز کررہے ہیں۔ یہی وقت ہے کہ انتظامیہ پُھرتیاں دکھاتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے اور اگر ایسا کرنے میں ناکامی ہوتی ہے تو محب وطن پاک آرمی کے جوانوں کو ملک بچانے، عوام کو نظم وضبط سکھانے اور ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کی ذمے داری سونپی جائے جو وطنِ عزیز کو مزید تباہی سے بچانے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم تین ماہ سے کہہ رہے ہیں کہ کورونا وائرس کہیں جانے والا نہیں اور ہمیں اس کے ساتھ رہتے ہوئے کاروبار کو جاری رکھنا ہوگا۔ ہم مزید لاک ڈائون کے متحمل نہیں ہوسکتے لٰہذا ہمیں نظم و ضبط کا مظاہرہ کرنا ہی ہوگا جو کامیابی کی راہ پر پہلا قدم ہے۔ کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان نے بھی خبردار کیا کہ اگر لاک ڈائون کو فوراً ختم نہیں کیا گیا تو کئی کاروبار ہمیشہ کے لئے بند ہوجائیں گے جس کے نتیجے میں افراتفری کی صوتحال پیدا ہو گی کیونکہ لوگوں کے پاس کوئی اور راستہ نہ ہوگا سوائے اس کے کہ وہ بڑھتی بے روزگاری و غربت کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر نکلیں۔مجموعی صورت حال اور تاجر وصنعتکار برادری کو درپیش مشکلات کو مددنظر رکھتے ہوئے آغا شہاب نے اُمید ظاہر کی کہ سندھ حکومت کی جانب سے ترجیحی بنیاد پر لاک ڈائون کو مکمل طور پرمنسوخ کرکے ریلیف فراہم کیا جائے گا جس کی اشد ضرورت ہے تاکہ کاروبار و معیشت کو مزید تباہی سے بچایا جاسکے۔